چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے چودہ تاریخ کو بیجنگ میں چین کے دورے پر آئے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر مون جیے این سے بات چیت کی۔یہ رواں سال مئی میں جنوبی کوریا کا صدر بننے کے بعد مون جیے این کا پہلا دورہ چین ہے۔ دونوں صدور نے بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو درست سمت پر بڑھانے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی ترقی طویل المدت تک مستحکم طور پر ہو ۔
چینی صدر نے کہا کہ چین جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کے باہمی تعلقات کو صحت مندانہ اور مسحتکم طور پر فروغ دینے پر تیار ہے۔مون جیے این نے باہمی اعتماد کی بنیاد پر باہمی تعلقات کے نئے عہد کے آغاز کی امید ظاہر کی۔
بات چیت میں دونوں صدور نے حقیقت پسندانہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔اسی دن دونوں صدور نے معیشت و تجارت، سبز حیاتیاتی صنعت، ماحولیات، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی دستاویزات پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی جن میں چین جنوبی کوریا آزاد تجارتی زون کے لیے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی مفاہمتی یادداشت بھی شامل ہے۔
چینی صدر نےاس بات پر بھی زور دیا کہ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی اسلحے سے پاک رکھنے کے ہدف پر ثابت قدم رہنا چاہیئے اور اس خطے میں جنگ اور تصادم کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کی دو اطراف کے درمیان بات چیت سے تعلقات کی بہتری کی حمایت کرتار ہے گا اورمفاہمت اور تعاون کو فروغ دے گا۔
مون جیے این نے جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا ۔انہوں نے جاپانی جارحانہ فوجیوں کے ہاتھوں چین کے شہر نان جنگ قتل عام میں ہلاکتوں کے لیے رنج و غم اور چینی عوام کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا۔