چین کی موسمیاتی تبدیلی کےخصوصی ایلچی شیے چن حوا نے بارہ تاریخ کو فرانس کے شہر پیرس میں کہا کہ چین کے حالیہ برسوں کے تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک طویل المدت،موثر اور طاقتور اہداف اور اس سے وابستہ پالیسی بنانا گرین اور کم کاربن والی صنعت میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو راغب کرنے کے لیے مددگار ہے۔
شیے چن حوا نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پبلک فنڈ کے استعمال کے حوالے سے ایک فورم میں مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔یہ فورم ون پلینٹ سمٹ کا ایک حصہ ہے جس کا اہتمام یو این او ، عالمی بنک اور فرانس نے کیا ہے ۔ساٹھ سے زیادہ ممالک کے رہنماؤں ،عالمی تنظیموں، غیرسرکاری تنظیموں، صنعتی اداروں، تحقیقی اداروں اور علاقائی حکومتوں کے تقریباً چار ہزار نمائندوں نے اس سمٹ میں شرکت کی۔
شیے چن حوا نے کہا کہ دو ہزار نو اور دو ہزار پندرہ میں چین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بالترتیب اہداف مقرر کیے ۔دو ہزار تیس کے اہداف کی تکمیل کے لیے کل چار سو دس کھرب چینی یوآن کی سرمایہ کاری درکار ہے اور روزگار کے چھ کروڑ نوے لاکھ مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔یون پوری سماج کے فنڈ اور ٹیکنالوجی کو گرین ترقی سے وابستہ شعبے میں راغب کرنے میں مدد ملی ہے۔
شیے چن حوا نے مزید کہا کہ حالیہ چند برسوں میں چین نے ایک سو بیس سے زیادہ ترقی پزیر ملکوں کے سولہ سو سے زائد افراد کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے حوالےسے تربیت فراہم کی۔اس وقت چین ترقی پزیر ممالک میں کم کاربن والے دس مثالی زونز ،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک سو منصوبہ جات اور مزید ایک ہزار افراد کی تربیت کے منصوبے پر مثبت طور پر کام کر رہا ہے۔