چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے گیارہ تاریخ کو نئی دہلی میں چین روس بھارت کے وزرائے خارجہ کی پندرہویں ملاقات میں شرکت کی۔
وانگ ای نے کہا کہ چین روس اور بھارت کو تیزی سے ترقی کرتی ابھرتی منڈی کی حیثیت سے عالمی صورتحال میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کے استحکام کے لیے طاقتور قوت بننا چاہیئے۔
وانگ ای نے کہا کہ چین روس اور بھارت کو عالمی و علاقائی اہم معاملات پر اسٹریٹجک رابطوں اور صلاح و مشورے پر توجہ دیتے ہوئے یکساں آواز سنانی چاہیئے۔یہ مزید معقول اور منصفانہ بین الاقوامی نظم و نسق کو تشکیل دینے اور نئی ابھرتی ہوئی منڈی اور ترقی پزیر ممالک کے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے مددگار ثابت ہوگا ۔وانگ ای نے کہا کہ تینوں ملکوں کو عالمی امور میں اقوام متحدہ کے اہم کردار کی حمایت کرنا، اہم مسائل کے سیاسی حل کو فروغ دینااور مزید قانونی اور جمہوری بین الاقوامی تعلقات کو بڑھانا چاہیئے۔اس کے ساتھ ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے اتحاد اور ترقی اور برکس تعاون کو بھی فروغ دینا چاہیئے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین روس اور بھارت کو کھلی عالمی معیشت کی مشترکہ تشکیل دینی چاہیئے ۔عالمگیریت کے دوبارہ توازن کی تکمیل ،عالمی اقتصادی انتظام کی اصلاحات کو فروغ دینا چاہیے۔کثیرالطرفہ تجارتی نظام کا تحفظ کیا جانا چاہیئے اور دو ہزار تیس کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کو عمل میں لایا جائے۔وانگ ای نے کہا کہ تینوں ملکوں کو انسداد دہشت گرد اور منشیات اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں بھی ٹھوس تعاون کرنا چاہیئے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نےکہا کہ تینوں ملکوں کو اقوام متحدہ ، جی ٹونٹی ،برکس تعاون ،شنگھائی تعاون کی تنظیم سمیت کثیرالطرفہ نظام کی مدد سے علاقائی تصادم کے حل،اقتصادی ترقی ،انسداد دہشت گردی،موسمیاتی تبدیلی،دو ہزار تیس کے ترقیاتی ایجنڈے سمیت دیگر اہم شعبوں میں صلاح و مشورہ اور تعاون کو فروغ دینا چاہیئے۔
ملاقات کے بعد تینوں ملکوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اسی روز تینوں وزرائے خارجہ نے ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو اس ملاقات سے آگاہ کیا۔ اس دورے کےموقع پر چینی وزیر خارجہ نے اپنے روسی اور بھارتی ہم منصب سے الگ الگ ملاقات بھی کی۔