چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے اتوار کے روز چین کے صوبہ جے جیانگ کے قصبہ وو جن میں منعقد ہونے والی عالمی انٹرنیٹ کانفرنس کے موقع پر اپنا تہنیتی پیغام بھیجا ۔ انھوں نے اس کانفرنس کے انعقاد پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نمائندگی میں جدید سائنس و ٹیکنالوجی اور صنعتی انقلاب معاشی و معاشرتی ترقی میں قوت حیات ڈال رہا ہے ۔ تاہم انٹرنیٹ کی ترقی سے مختلف ممالک کے اقتدار اعلی ، سلامتی اور ترقی کے لئے بہت سے نئے چیلنچز لائے گئے ہیں ۔ سائبر اسپیس میں ہم نصیب سماج کے قیام کے حوالے سے عالمی برادری میں وسیع اتفاق رائے حاصل ہوا ہے ۔
جناب شی نے کہا کہ سی پی سی کی انیسویں قومی کانگریس میں انٹرنیٹ کے لحاظ سے ایک مضبوط ملک کے قیام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ اور چین میں ڈییجٹل معیشت تیز رفتاری سے ترقی پا رہی ہے ۔ چین کو امید ہے کہ اپنی کوششوں کے ذریعے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی سے فائدہ اٹھایا جائے گا ۔ چین اپنا دروازہ بندنہیں کرے گا بلکہ مزید کھولا جائے گا ۔
چینی رہنما وانگ ہو نِنگ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کے تہنیتی پیغام سے عالمی سطح پر انٹر نیٹ کی ترقی کے رجحان کی عکاسی کی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر انٹر نیٹ کی ترقی سے پیدا ہونے والے تاریخیِ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیجیٹل معیشت کو اہمیت دیتے ہوئے سائبر سپیس میں کھلے پن ، تعاون ، تبادلے اور مشترکہ مفادات پر مبنی سائبر اسپیس ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لئے کوشش کی جائے ۔ تاکہ سلامتی ، بہتر نظم و نسق اور خوشحالی پر مبنی ایک سازگار سائبر اسپیس کی تکمیل ہو سکے ۔
تھائی لینڈ اور منگولیا کے نائب وزرائے اعظم ، اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل لیو جن مین ، ایپل کمپنی کے سی ای او ٹیم کوک اور انٹرنیٹ کے بانی روبرٹ کاہن اور علی بابا کے چیرمین ما یون سمیت دیگر مندوبین نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا ۔
اطلاعات کے مطابق چوتھی عالمی انٹرنیٹ کانفرنس تین سے پانچ تاریخ تک جاری رہے گی ۔ عالمی تنظیموں کے رہنماوں ، انٹرنیٹ سے متعلق شہرت یافتہ شخصیات ، ماہرین اور دانشوروں سمیت کل پندرہ سو شخصیات اس کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں ۔ اور موجودہ کانفرنس کا موضوع ہے “ڈیجیٹل معیشت کی ترقی سے کھلے پن میں اضافہ — ہاتھ سے ہاتھ ملا کر سائبر اسپیس کے ہم نصیب معاشرے کا قیام “ ۔