چین کے سرکاری دورے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے چین کی ترقی اور تبدیلیاں سمجھنا فائدہ مند ہوگا۔یہ بات امریکہ کے سابق نائب وزیرِ خارجہ رابرٹ ہارمیٹس نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کہی۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ امریکہ اور چین کے صدور اس دورے سے اسٹرٹیجک سطح پر باہمی تعلقات کے مستقبل کی منصوبہ بندی کریں گے۔
جناب رابرٹ ہارمیٹس نے کہا کہ امریکہ اور چین کو کچھ ٹھوس تجارتی مسائل پر زیادہ اصرار نہیں کرنا چاہیئے۔تاہم فریقین کو بنیادی تنصیبات کی تعمیر،عالمی تجارتی اور مالیاتی نظام کے معمول کو یقینی بنانے ،دہشت گردی سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور نئی انفارمیشن کی معیشت کے پیش نظر روزگار پر اثرات سمیت دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہیئے اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔یہ زیادہ اہم بات ہے۔
جناب رابرٹ ہارمیٹس کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی اور علاقائی امور میں چین کے اثرات روزبروز مضبوط ہورہے ہیں۔ڈونلڈٹرمپ دیکھیں گے کہ چین جیسے قابل فخر روایت،تاریخ اور طاقت کے حامل ملک کے لئے “وہ کرو جو میں چاہتا ہوں “جیسی پالیسی نہیں چلے گی۔چین ایک بڑا ملک ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیئے۔