چین کی وزارت خارجہ نے چھ تاریخ کو ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا ۔ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی طرف سے تعاون کےموضوع پر مشرقی ایشیا کے رہنماؤں کی ملاقات میں شرکت اور فلپائن کے دورے کے بارے میں بریفنگ اور نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیا گیا۔
وزیر خارجہ کے معاون چھن شاو تون نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تعاون کےموضوع پر مشرقی ایشیا کی سربراہی کانفرنس بارہ سے سولہ نومبر تک فلپائن کے صدر مقام منیلا میں منعقد ہوگی۔ اس دوران چین اور آسیان کی دس اور ایک نامی سمٹ اور آسیان اور چین ، جاپان اور جنوبی کوریا کا دس اور تین اجلاس اور مشرقی ایشیا کا بارہواں سربراہی اجلاس بھی منعقد ہو گا۔ چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ مذکورہ اجلاسوں میں شرکت کریںگے ۔ اس کے بعد چین کے وزیر اعظم فلپائن کا سرکاری دورہ کریںگے۔
جناب چھن باو تون نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے بعد یہ چینی وزیر اعظم کا پہلا بیرونی دورہ ہے۔ یہ دورہ فلپائن، آسیان اور مشرقی ایشیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ چین کے تعاون اور تعلقات کے فروغ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دورے کے دوران جناب لی کھہ چھیانگ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ چینی کی دوستانہ خارجہ پالیسیوں پر روشنی ڈالیںگے۔مشرقی ایشیا کے دوسرے ملکوں کے ساتھ تعاون کے فارمولے اور متعلقہ فریقوں کےساتھ باہمی تعاون کے فروغ سے متعلق تیس نئی تجاویز پیش کریںگے۔
دورہ فلپائن کا ذکر کرتے ہوئے جناب چھن شاو تون نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اور فلپائن کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور دونوں ملک باہمی تعاون کے اہم ساتھی بن گئے ہیں۔دس سال کے بعد یہ چینی وزیر اعظم کا دوسرا دورہ فلپائن ہوگا۔ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ چینی حکومت فلپائن کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتی ہے۔توقع ہے کہ دونوں ملک اس دورے کے دوران باہمی تعاون اور تعلقات سے متعلق حاصل شدہ اتفاقِ رائے کے حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کریںگے ۔ اس کے علاوہ بنیادی تنصیبات اور معیشت و تجارت سمیت دیگر شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے اہم معاہدے طے کئے جائینگے۔