پیر کے روز چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ اور برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے درمیان برطانوی وزیر اعظم کی درخواست پر ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ۔
اس موقع پر شی جن پھنگ نے کہا کہ جی ٹونٹی ہیمبرگ سمٹ کے دوران دو طرفہ ملاقات کے موقع پر فریقین نے اکیسویں صدی کے تناظرمیں چین برطانیہ عالمی جامع تزویراتی شراکت داری کے تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا ۔ فریقین چین۔برطانیہ کے درمیان تعلقات کے ایک سنہری دور کے قیام کےلئے مشترکہ کوشش کریں گے ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ رواں سال چین اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پینتالیسویں سالہ تقریبات منائی جا رہی ہیں ۔ فریقین کو اعلی سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنا چاہئے ۔ مختلف شعبوں میں انتظامی نوعیت کی بات چیت کو آگے بڑھایا جائے ۔ چین اور برطانیہ کے درمیان اقتصادی و تجارتی شعبے میں تعاون اور افرادی ثقافتی تبادلوں کو فروغ دیا جائے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے ڈھانچے کے تحت تزویراتی روابط کو مضبوط بنایا جائے اور عالمی امن کے تحفظ اور ترقی کے حوالے سے تعاون کو فروغ دیا جائے ۔ چینی صدرنے کہا کہ خوشحالی ، استحکام اور کھلے پن کے حامل برطانیہ اور یورپی یونین مختلف فریقوں کے مفادات سے مطابقت رکھتے ہیں ۔ چین۔ برطانیہ اور چین- یورپ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین تیار ہے ۔
تھریسا مے نے کہا کہ برطانیہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے فروغ کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر اعلی سطح کے تبادلوں اور تزویراتی بات چیت کے ذریعے اقتصادی و تجارتی ، سلامتی اور افرادی و ثقافتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتے ہوئے یورپ۔ چین تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے کوشش کرے گا ۔
علاوہ ازیں دونوں رہنماوں نے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے ، جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے بین الاقوامی نظام کے تحفظ اور شمال مشرقی ایشیا میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لئے بھر پور کوشش کرتا رہے گا ۔