اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے دوران جنیوا میں چین ، روس ، وینزویلا ، ایران ، بیلاروس ، کیوبا ، شام ، زمبابوے ، نکاراگوا اور بولیویا کے مستقل مشنز نے ترقی کے حق پر یک طرفہ جبری اقدامات کے منفی اثرات کے حوالے سے ایک ویڈیو اجلاس کی مشترکہ میزبانی کی۔ اجلاس میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے ایسے اقدامات کے ذریعے کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ایسےجبری اقدامات کو فوری طور پر ختم کرنے پر زور دیا گیا ۔
اقوام متحدہ کےجنیوا دفتر اور سوئیٹزرلینڈ میں قائم دیگر بین الاقوامی اداروں میں چین کے سفیر چھن شو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یک طرفہ طور پر لاگو کیے گئے جبری اقدامات بنیادی طور پر بالادستی کا عمل اور طاقت کی سیاست ہیں۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کو نظر انداز کرتے ہوئے ان اقدامات پر عملدرآمد کو تیز کر دیا ،اس سے چین سمیت دیگر متاثرہ ممالک میں عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو نقصان پہنچاہے ۔
وینزویلا ، ایران ، کیوبا ، شام ، بیلاروس ، زمبابوے اور دیگر ممالک کے مستقل نمائندوں نے نشاندہی کی کہ یکطرفہ جبر ی اقدامات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور متاثرہ ممالک کی معاشی وسماجی ترقی اور عوام کی زندگی کو شدید متاثر کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو مشترکہ طور پر اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔