چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھانگ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس اٹھائیس تاریخ کو منقعد ہوا ۔اجلاس کے دوران ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کای کے انتظام کے حوالے سےگیارہ پائلٹ آزاد تجارتی زونز میں اختیار کی جانے والی” منفی فہرست ” کا دائرہ کار چین بھر میں بڑھایا جائے گا۔ اس منفی فہرست میں وہ شعبہ جات اور کاروبار شامل ہیں جس میں سرمایہ کاری کے مواقع محدود ہیں۔بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ترجیحی ٹیکس پالیسیاں ترتیب دی جائیں گی اور مقامی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ عالمی کمپنیوں کے علاقائی صدر دفاتر کے قیام کے لیے انہیں راغب کریں۔
بیرونی کاروباری اداروں کو اجازت ہو گی کہ وہ چین میں “انضمام اور حصول” کے تحت کمپنیاں قائم کریں اور
ان کے املاک حقوق دانش کو تحفظ حاصل ہو گا۔ملک کے مغربی خطے اور شمال مشرقی صنعتی علاقوں کے قومی ترقیاتی زونز میں سائنس اور ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبہ جات میں بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے حکومت مزید مالیاتی معاونت فراہم کرے گی۔
غیر ملکی پیشہ ورانہ افراد کو راغب کرنے کے لیے حکومت ویزوں کے اجراء اور معیاد کے عمل کو بہتر بنائے گی۔ بیان کے مطابق مذکورہ پالیسیوں پر رواں برس ستمبر کے اختتام تک با ضا بطہ عمل در آ مد شروع کر دیا جائے گا۔ چین بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے قانونی نظام کو بہتر کرے گا ۔ اجلاس کے دوران چینی وزیر اعظم نے عالمی معیار کے حامل ایسے کاروباری ماحول کے قیام پر زور دیا جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔