حال ہی میں باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ وائرس کے ماخذ کا کھوج لگانےکے بہانے چین کے ساتھ سودے بازی میں مزید رعایت لینا چاہتا ہے۔ اگر یہ رپورٹ حقائق پر مبنی ہے تو یہ امریکہ کی جانب سے جان بوجھ کر دوسروں پر الزامات عائد کرنے کا ثبوت ہے۔امریکہ حقائق میں نہیں بلکہ چین کو بدنام کرنے میں زیادہ دلچسپی لیتا ہے۔ چین کے تھنک ٹینکس نے حالیہ دنوں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے بجا طور پر امریکہ کو “دہشت گردانہ انداز میں وائرس کا کھوج لگانے والا سب سے بڑا ملک “قرار دیا ۔
وبا پھوٹنے کے بعد امریکہ کے بعض افراد دوسروں کو بدنام کرنے میں مصروف رہے۔وہ اتحادیوں کومشتعل کرنے،عالمی ادارہ صحت کی رائے کو یرغمال بنانے، پیشہ ور سائنسدانوں پر دباؤ ڈالنے اور عالمی رائے عامہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ دہشت گردانہ انداز میں وائرس کا کھوج لگانے کے عوامل اخلاقی حد ود کو توڑتے ہوئےعمومی سائنسی فہم کی خلاف ورزی ہیں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف انسداد وبا سے متعلق تعاون کے لیے بہت نقصان دہ ہیں بلکہ نسلی امتیاز اور منافرت کو بھی بڑھاتی ہیں۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ دو ہزار بیس میں امریکہ کے سولہ بڑےشہروں میں ایشیائی نژاد امریکیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کی تعداد دو ہزار انیس سے ۱۴۹ فیصد زیادہ ہے۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ دہشت گردانہ سوچ کے ساتھ وائرس کا کھوج لگانے سے نہ صرف انتشار پیدا ہوا بلکہ پوری انسان کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔عالمی برادری کو ” دہشت گردانہ انداز میں وائرس کا کھوج لگانے ” جیسے سیاسی وائرس کے ماخذ کا بھی سراغ لگانا چاہیئے۔