سولہ تاریخ کو ، چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ ٹیلی فون پر افغانستان کی صورت حال اور چین امریکہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا ۔
بلنکن نے افغانستان سے متعلق دوحہ اجلاس میں شرکت پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال نازک مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ طالبان کو چاہیے کہ وہ انتہا پسندی کو ترک کریں ، اقتدار کی منظم منتقلی کا انتخاب کریں اور ایک جامع حکومت قائم کریں۔امریکہ کو امید ہے کہ چین اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ امریکہ تسلیم کرتا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام کو کرنا چاہیے ، اور امریکہ طالبان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ افغانستان چھوڑنے کی خواہش رکھنے والے تمام لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
وانگ ای نے افغانستان کی صورتحال پر چین کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ حقائق نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ غیر ملکی سماجی ماڈلز کو مختلف تاریخ و ثقافت کے حامل ممالک پر مسلط کرنے کا عمل کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔اور حکومت عوام کے تعاون کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ طاقت اور فوجی ذرائع سے مسائل حل کرنے سے مسائل کی پیچیدگی میں اضافہ ہوگا۔
وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کوافغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو میں مدد کرنی چاہیے۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلی امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ “مشرقی ترکستان تحریک” کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کر رہی ہے اور انسداد دہشت گردی کے معاملے پر دوہرا معیار اپنایا جو انتہائی خطرناک اور غلط ہے۔ امریکہ کو اپنا راستہ بدلنا چاہیے اور چین-امریکہ-افغانستان تعاون اور بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے۔