۱۶ اگست کو چین کی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں، افغانستان کےحالات سے متعلق سوال پر وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے کہا کہ افغانستان کے حالات میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور ہم افغان عوام کی خواہشات اور انتخاب کا احترام کرتے ہیں۔ افغانستان میں ۴۰ سال سے زائد عرصے سے جنگ جاری ہے۔ جنگ بندی اور امن کا حصول نہ صرف ۳۰ ملین سے زائد افغان عوام کی خواہش ہے بلکہ یہ عالمی برادری، اس خطے اور افغانستان کی خواہش بھی ہے ۔چین نے نوٹ کیا ہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے،وہ ایک کھلی اور جامع اسلامی حکومت کے قیام پر بات چیت کریں گے اور افغان شہریوں اور افغانستان میں غیر ملکی مشنز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دارانہ اقدامات کریں گے۔
ہوا چھون اینگ نے کہا کہ”چین توقع کرتا ہے کہ ان بیانات پر عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ افغانستان میں حالات کی پر امن منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے اور ہر قسم کی دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں کو روکا جاسکے ، افغان عوام جنگ سے دور رہیں اور اپنے خوبصورت وطن کی تعمیر نو کریں۔ “ہوا چھون اینگ نے کہا کہ چین افغانستان کی خودمختاری اور مختلف گروہوں کی خواہشات کاحترام کرنے کی بنیاد پر افغان طالبان کے ساتھ رابطے میں ہے۔ہمیں امید ہے کہ طالبان، افغانستان کے مختلف سیاسی گروہوں اور قومیتوں کے ساتھ مل کر اپنی صورتحال سے مطابقت رکھنے والا سیاسی ڈھانچہ قائم کر سکیں گے اور افغانستان میں پائیدار امن کی بنیاد رکھیں گے۔
ہوا چھون اینگ نے کہا کہ افغان طالبان نے کئی مرتبہ اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے جائیں نیز چین افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں شامل ہو۔طویل عرصے سے چین نے افغانستان کے داخلی امور میں کبھی مداخلت نہیں کی اور تمام افغان عوام کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل کرتا آرہا ہے۔چین افغان عوام کے اپنےمستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کا احترام کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ تعاون و ہمسائیگی کے تعلقات کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے نیز افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو کے لیے مثبت کردار ادا کرے گا۔