حالیہ دنوں ملائیشیا کے اخبار ” آسیان پوسٹ ” کی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک مضمون میں کہا گیا کہ کئی فلپائنی صحافیوں ، صنعت کاروں اور اسکالرز نے پانچ تاریخ کو آن لائن مطالبہ کیاہے کہ امریکہ میں کچھ مخصوص حالات کے باعث عالمی ادارہ صحت کو وائرس سراغ کے عمل میں “امریکہ پر توجہ” مرکوز کرنی چاہیے اور امریکہ میں فورٹ ڈیٹریک لیبارٹری کو شامل تفتیش کرنا چاہیے۔ مطالبے میں شامل فلپائن کے مشہور سیاسی تجزیہ نگار ہرمن لوریل نے اس حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر بیلویل کے میئر میلہم نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ انہیں نومبر 2019 میں ایک انتہائی سنگین “فلو جیسی” بیماری کا سامنا تھی۔ کچھ ماہ بعد ، ان کے نوول کورونا وائرس اینٹی باڈی ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ، لہذا ان کا خیال تھا کہ وہ نومبر 2019 میں ہی نوول کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے تھے۔
مضمون میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ امریکہ میں فلپائنی سفارت خانے کے سابق پریس اتاچی پیگریناوان نے اپنی نئی کتاب ” نسل پرستی وائرس قابل علاج نہیں” میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ نوول کورونا وائرس ووہان سے سامنے نہیں آیا ہے ، اور امریکہ کو تحقیقات کےلیے فورٹ ڈیٹریک لیبارٹری کھولنی چاہیئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈبلیو ایچ او وائرس سراغ کے لیے فورٹ ڈیٹریک کی تفتیش سے متعلق مختلف ممالک کے عوام کی اپیل کا احترام کرے گا۔