۹ اگست کو بیجنگ میں “امریکہ میں انسداد وبا کی حقیقت ” کے موضوع پر تین چینی تھنک ٹینکس کی ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی ۔رپورٹ میں امریکی نیوز ادارے بلوم برگ کے اس چارٹ کو مسترد کر دیا گیا جس میں “انسداد وبا کے سلسلے میں امریکہ دنیا میں نمبر 1 ” کا مضحکہ خیز نتیجہ اخذ کیا گیا تھا ۔چینی تھنک ٹینکس کی رپورٹ کے مطابق در حقیقت امریکہ ناصرف وبا سے لڑنے میں ناکام ہونے والا دنیا کا “نمبر ون” ملک ہے بلکہ الزام تراشی ، وبا کو پھیلانے، سیاسی تقسیم ، اندھا دھند کرنسی جاری کرنے ، وبا کے دور میں ہنگامہ خیزی ، جھوٹی معلومات پھیلانے اور وائرس کا سراغ لگانے کے امور میں دہشت گردانہ رویہ اختیار کرنے والا دنیا کا نمبر ون ملک ہے۔ وبا کی روک تھام اور کنٹرول ، پالیسی سازی اور دیگر پہلوؤں میں امریکی حکومت کی سائنس و منطق مخالف کاروائیاں، انسداد وبا کے سلسلے میں امریکہ کی ناکامی کی اصل وجہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ وبا کے خلاف عالمی جنگ کو کمزور کر رہا ہے۔دنیا کی نمبر ون طاقت ، امریکہ نے وائرس کو پھیلنے کا موقع دیا ، جس کی وجہ سے دوسرے ممالک میں وبا کی حالت تشویش ناک حد تک بگڑ گئی ہے۔ وبا کے پھیلنے کے بعد ، اب تک 20 ملین سے زائد امریکی شہریوں نے بیرون ملک سفر کیا ۔عالمی سطح پر اس وبا کے پھیلاؤ میں اس غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ جب جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس سروسز کو 90 دنوں کے اندر ٹریس ایبلٹی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی ،اس وقت بہت سے سینئر امریکی عہدیداروں نے وبا کاسراغ لگانے کے بارے میں اپنے اپنےخیالات کا اظہار کیا جس کی وجہ سے بین الاقوامی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔ جہاں تک اپنے ہی ملک میں وبا کے تیز پھیلاؤ کے بارے میں شکوک و شبہات کا تعلق ہے ، امریکہ نے عالمی برادری کے خدشات کا کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔امریکہ نے متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں سے الگ تھلگ ہو کر وبا کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو بھی متاثر کیا ہے. نوول کورونا وائرس کے مقابلے میں ، زیادہ مہلک “وائرس” سراغ لگانے کے معاملے پر ہونے والی” دہشت گردی” ہے جو امریکہ کی قیادت میں جاری ہے۔