۴ اگست کو مشرقی ایشیائی سمٹ کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں مشرقی ایشیا کے تعاون کے حوالے سے چینی وزیرخارجہ وانگ ای کےخطاب کے بعد امریکہ اور جاپان سمیت بعض ممالک نے چین کے سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور کا ذکر کیا اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین پر الزام تراشی کی ۔اس موقع پر چینی وزیرخارجہ نے دو بارہ تقریر کرنے کا مطالبہ کیا۔
وانگ ای نے کہا کہ امریکہ سمیت بعض ممالک نے اس کثیرالجہت پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین کے داخلی امور کے حوالے سےاس کی ساکھ خراب کی ہے۔ سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور ،چین کےداخلی امور ہیں۔امریکہ سمیت بعض ممالک کی چین کے داخلی امور میں مداخلت بین الاقوامی تعلقات کے اصول و ضوابط کی شدید خلاف ورزی ہےاورقومی خود مختاری کے مساوی اصول کو نقصان پہنچاتی ہے۔جب ایسے بے بنیاد الزامات اور غلط عمل ہوں گےتو ہم اسے ضرور مسترد کریں گے۔وانگ ای نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں سنکیانگ میں ویغور قومیت کی آباد ی اور اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے، سالانہ آمدنی میں مسلسل طور پر اضافہ ہوا ہےاور تعلیم کا معیار بھی بلند ہورہا ہے۔کیا یہ نسل کشی ہے؟تاہم امریکہ حقائق کو نظر انداز کرتا ہے۔وانگ ای نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ میں استحکام قائم ہوا ۔ ۷۰ فیصد سے زائد شہریوں نے ہانگ کانگ کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔مگر یہ لوگ ہانگ کانگ امور پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں ، یہ کن امور پر تشویش کا شکار ہیں؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ ہانگ کانگ افراتفری اور انتشار کی طرف لوٹ آئے ؟ میں ان سب پر یہ بات واضح کر دوں کہ یہ ناممکن ہے ۔