چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے۲۶ جولائی کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ حالیہ عرصے میں عالمی برادری نے کووڈ-۱۹ کے ماخذ کا سراغ لگانے کے معاملے پر کی جانے والی امریکی سیاست کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ساتھ ہی امریکہ کی فورٹ ڈیٹرک بائیو لیب کو شاملِ تفتیش کرنے کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔امریکہ کو فوری طور پر ایک شفاف اور ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو امریکہ بلانا چاہیے تاکہ وہ فورٹ ڈیٹرک بائیو لیب سے متعلق تحقیقات کریں اوردنیا کو سچائی بتا سکیں۔ امریکی فوج کی فورٹ ڈیٹرک بائیو کیمیکل ویپن ریسرچ بیس میں کتنے راز چھپے ہیں ؟اس مرتبہ ہم ۲۰۱۹ میں امریکہ کی گرین سپرنگ ریٹائرمنٹ کمیونٹی میں اچانک پھوٹنے والی وبا کی بات کرتے ہیں۔یکم سے ۱۱ جولائی 2019 تک ، گرین اسپرنگ ریٹائرمنٹ کمیونٹی کے 263 افراد میں سے 54 سانس کی بیماری سے متاثر ہوئے۔ مرض کی علامات “بخار ، کھانسی ، جسم میں درد ، دمہ ، گلا بیٹھنا اور عمومی کمزوری” تھیں جو عام طور پر علاج کے پانچ سے سات دن کے بعد بہتر ہو جاتی تھیں ، لیکن وہ نمونیا جیسی جان لیوا بیماری میں بھی تبدیل ہو سکتی تھیں ۔ یہ علامات کووڈ-۱۹ کے ساتھ انتہائی مطابقت رکھتی تھیں۔ ۱۵ جولائی کو اس کمیونٹی کے 63 رہائشی بیمار ہو گئے ، 3 افراد ہلاک ہو گئے اورنرسنگ ہوم کے ۱۹ ملازمین میں نظامِ تنفس کے اوپری حصےکی علامات تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گرین اسپرنگ ریٹائرمنٹ کمیونٹی فورٹ ڈیٹرک بیس سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ ۱۲ جولائی کو امریکی سی ڈی سی نے فورٹ ڈیٹرک کو نوٹس جاری کیا۔۱۵ جولائی کو عمر رسیدہ افراد کی ایک اور کمیونٹی میں بھی ایسی ہی وبا پھوٹی اور سی ڈی سی نے فوٹ ڈیٹرک میں تحقیق کو روکنے اور فاضل آلودہ پانی کو صاف کرنے کا متبادل نظام نہ ہونے کے باعث ایک ’’سٹاپ اینڈ ٹرمینیٹ آرڈر ‘‘ جاری کیا ۔ فورٹ ڈیٹرک بائیو لیب انسانوں اور جانوروں کے لیے خطرناک 67 الیکٹڈ ایجنٹس پر تحقیق کرنے والے پروگرام کا حصہ تھی ،جن میں نوول کورونا وائرس بھی شامل تھا۔اٹھارہ جولائی کو سی ڈی سی نے فورٹ ڈیٹرک کی اس پروگرام میں شرکت کو باضابطہ طور پر معطل کر دیا۔