المی ادارہ صحت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں گزشتہ ہفتے کووڈ-19 کے نئے مصدقہ کیسز میں اضافے کی شرح 131.17 فیصد رہی ہے۔ اسی باعث امریکہ ایک ہفتے میں نئے مصدقہ کیسز کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست رہا ہے جبکہ ملک میں مجموعی مصدقہ کیسز اور اموات بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔اس وقت دنیا میں وائرس کی ڈیلٹا قسم کا خطرناک پھیلاو جاری ہے ، انسانیت اور نوول کورونا وائرس کے مابین جنگ بدستور جاری ہے۔اس صورتحال میں تمام فریقوں کو متحد ہو کر وبا سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ لیکن امریکہ جو وبا کے خلاف عالمی جنگ میں “قیادت” کا دعویٰ دار ہے ، اُس کے اقدامات وائرس کا مزید “ساتھ ” دینے کے مترادف ہیں۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کو برسراقتدار آئے نصف برس بیت چکا ہے لیکن سائنس پر سیاست کو ترجیح دینے کی صورتحال میں کوئی بدلاو نہیں آیا ہے۔ موجودہ امریکی حکومت کا انتخاب بھی محض الزام تراشی ہے۔ حالیہ دنوں امریکہ وائرس سراغ کے مسئلے پر سیاست کر رہا ہے ، ڈبلیو ایچ او پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ وائرس سراغ کے امور میں “سازباز” کرے ، اقوام متحدہ کی کانفرنسز سمیت دیگر مواقع پر بھی امریکہ چھوٹی حرکتوں پر عمل پیرا ہے۔ ایسا کرنے سے امریکہ کا مقصد واضح ہے کہ انسداد وبا میں اپنی ناکامی کو چھپانا اور چین کو قربانی کا بکرا بنانا ہے۔ بظاہر موجودہ امریکی حکومت نے سابق انتظامیہ کی ناکامی سے سبق نہیں سیکھا اور اب بھی غلط راستے پر گامزن ہے۔سیاسی جوڑ توڑ اس وبا کے خلاف جنگ میں عالمی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہے اور امریکی عوام سمیت پوری دنیا کے لوگوں کو مزید خطرناک صورتحال سے دوچار کر رہا ہے ۔ دنیا کے لیے لازم ہے کہ نوول کورونا وائرس کے خلاف جنگ کریں اور “سیاسی وائرس” کو ختم کریں۔ نوول کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ سیاسی وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانا بھی ضروری ہے۔ موجودہ وبائی بحران سے نکلنے اور پائیدار ترقی کے حصول کا یہی بنیادی طریقہ ہے۔