ایشیائی ترقیاتی بینک اور جرمن پاٹسڈیم موسمیاتی تبدیلی کے انسٹی ٹیوٹ نے چودہ تاریخ کو فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ایک مشترکہ رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مختلف ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہ کئے ،تو رواں صدی کے اواخر تک ایشیائی براعظم میں موسمیاتی درجہ حرارت میں چھ ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوگا۔ یہ اضافہ ایشیا و بحرالکاہل مِیں رہائش پذیر افراد کے لیے سنگین نقصاندہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال سے اندازہ لگایا جائے تو موجودہ صدی کے اواخر میں ایشیاوبحراکاہل کے علاقے کے دیگر ممالک یا علاقے انتہا ئی شدید گرمی سے متاثر ہونگے ۔ان میں تاجکستان،افغانستان ، پاکستان اور چین کے شمال مغربی علاقے میں درجہ حرارت میں آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوگا۔
اس کے ساتھ ساتھ موجودہ صدی کے اواخر تک ایشیا و بحرالکاہل کے بیشتر علاقوں کا تائیفون اور طوفان سے متاثر ہونے کے امکان میں پچاس فیصد اضافہ ہوگا۔پاکستان اور افغانستان میں بارش کی مقدار میں بیس سے پچاس فیصد کی کمی ہوگی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ اندازے کے مطابق ان تبدیلیوں سے دنیا کی معیشت پر سنگین اثرپڑے گا۔دو ہزار پچاس تک دنیا میں سیلاب سے ہونے والے اقتصادی نقصانات کی کل مالیت دو ہزار پانچ کے چھ ارب سے بڑھ کر اس وقت کے باون ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچے گی۔
رپورٹ میں مختلف ممالک سے پیرس معاہدے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ہے۔