آٹھ تاریخ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47 ویں اجلاس میں آسٹریلیا میں انسانی حقوق کی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں چین ، روس ، شام اور دیگر ممالک کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی نے آسٹریلیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔سینکڑوں سال گزرنے کے باجود آج بھی آسٹریلیا میں آبائی باشندے مظالم کا شکار ہیں۔اندازوں کے مطابق برطانیہ کی آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ 1788میں آمد کے وقت یہاں آبائی باشندوں کی تعداد تقریباً دس لاکھ تھی۔ لیکن 20 ویں صدی کے آغاز میں یہ تعداد گھٹ کر صرف بیس ہزار سے بھی کم رہ گئی۔ جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے آسٹریلیا میں انسانی حقوق کی ناقص صورتحال کی مذمت کی تو آسٹریلوی حکام اور میڈیا دونوں ہی چپ سادھے ہوئے ہیں۔ آسٹریلیا میں انسداد نسل پرستی سے وابستہ ایک تنظیم کی تحقیق کے مطابق ، ملک میں مسلمان ، چینی شہری اور آبائی باشندے نسل پرستانہ حملوں کا زیادہ شکار ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ہی افغانستان میں تعینات آسٹریلوی فوج کو عام شہریوں کے اندھا دھند قتل میں ملوث پایا گیا تھا۔ آسٹریلوی وزارت دفاع کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ، آسٹریلوی فوجیوں نے افغانستان میں 39 عام شہریوں کو ہلاک کیا۔ عالمی برادری کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ چند آسٹریلوی سیاستدان حقائق کے برعکس دیگر ممالک میں انسانی حقوق سے متعلق افواہیں پھیلاتے ہیں ،اس کا مقصد اپنے ملک میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور محض سیاسی مفادات کا حصول ہے۔