اس موقع پر چینی صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں کو دو طرفہ تعلقات کو صحیح سمت کی جانب لے جانا چاہیے۔اور باہمی احترام کی بنیاد پر مختلف شعبوں میں آپس کے تعاون کو فروغ دینا چاہیے ، علاقائی و بین الاقوامی امور پر رابطے کو قریب تر بنانا چاہیے تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات صحت مند راستے پر گامزن ہو سکیں۔
چینی صدر نے اس بات پر زورد یا کہ فریقین کو ایک دوسرے کے کلیدی مفادات سے متعلق امور کو اچھی طرح حل کرنا چاہیے اور تنازعات اور حساس مسائل سے معقول طریقے سے نمٹنا چاہیے۔
ادھر صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کے ساتھ خوشگوار ورکنگ تعلقات کا قیام ان کے لئے خوشی کی بات ہے۔چین امریکہ کا اہم تجارتی ساتھی ہے اور بین الاقوامی امور کے سلسلے میں بااثر ملک بھی۔امریکہ باہمی بات چیت اور ٹھوس تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اہم بین الاقوامی وعلاقائی امور پر چین کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
ملاقات میں دونوں لیڈروں نے جزیرا نما کوریا کے ایٹمی مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ جناب شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ہمیشہ جزیرا نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے۔ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ چینی صدر نے چین کی جانب سے جنوبی کوریا میں امریکہ کے تھاڈ میزائل شکن نظام کے تعیناتی کی مخالفت کا اعادہ کیا۔
دونوں لیڈروں نے متعلقہ امور پر قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا۔