چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے پانچ تاریخ کو فرانسیسی صدر ایما نویل میکرون اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ساتھ ورچوئل سمٹ میں شرکت کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ موجودہ عالمی وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے اور معاشی بحالی کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اختلافات اور زیروسم گیم کے بجائے دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ باہمی احترام اور مخلصانہ تعاون کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ چین اور یورپی یونین اتفاق رائے اور تعاون کو فروغ دیں گے اور عالمی چیلنجوں سے صحیح طور پر نمٹنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے اس موقع پر اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم کی راہ پر گامزن رہا جائے۔ہمیں اختلافات سے نمٹنے کا ایک درست نظریہ اپنانا چاہئے ، اختلافات سےمعقول بنیادوں پر نمٹنا چاہئے اور چین-یورپی یونین تعلقات کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہئے۔ دوسرا، باہمی سودمند تعاون کو وسعت دی جائے۔ چین کی جانب سے کھلے پن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، امید ہے کہ یورپ چینی کمپنیوں کو مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق منصفانہ ، شفاف اور غیر متعصبانہ کاروباری ماحول مہیا کرے گا۔ تیسرا، حقیقی کثیرالطرفہ پسندی کا تحفظ کیا جائے ۔اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت سے عالمی نظام اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کیا جائے۔ عالمی مسائل کے حل کے لیے تحمل اور مشاورت کی ضرورت ہے۔ چوتھا، چین بڑی طاقتوں کے مابین مجموعی طور پر مستحکم اور متوازن تعلقات استوار کرنے پر قائم ہے۔چین کو اپنی ترقی کی صلاحیت پر اعتماد ہے ۔چین کی جانب سے”دی بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کا مقصد مشترکہ ترقی کے لئے مزید مواقع پیدا کرنا ہے۔ چین اپنی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے بھرپور دفاع کے جذبے سے تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کی مضبوطی کا خواہاں ہے۔ امید ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی امور میں مزید فعال کردار ادا کرے گی ، حقیقتاً اسٹریٹجک خود مختاری کا عملی اظہار کرئے گی اور مشترکہ طور پر عالمی امن ، استحکام ، ترقی اور خوشحالی کو برقرار رکھے گی۔