چین-یواین تعاون “کے موضوع پر لانٹینگ فورم پچیس تاریخ کو منعقد ہوا ۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اس موقع پر کئے جانے والے اپنے خطاب میں گزشتہ پچاس سالوں میں اقوام متحدہ میں چین کی دوبارہ شمولیت کے بعد ایک شراکت دار سے معاون اور محافظ بننے کا جائزہ لیا ۔
یاد رہے کہ 25 اکتوبر 1971 کو اقوام متحدہ کی چھبیس ویں جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ذریعے منظور کردہ قرارداد 2758 کے مطابق اس عالمی ادارے میں عوامی جمہوریہ چین کے تمام حقوق کی بحالی کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کا نمائندہ اقوام متحدہ میں چین کا واحد قانونی نمائندہ ہے ۔ گزشتہ پچاس برسوں میں چین نے کثیرالجہتی کے علم کو ہمیشہ بلند رکھا ہے ، اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر بین الاقوامی نظم ونسق کا تحفظ کرتا رہا ہے ، اور بین الاقوامی امور میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کا تحفظ کرتا رہا ہے۔ پچھلے 50 سالوں میں ، چینی رہنماؤں نے بار بار اقوام متحدہ کے اسٹیج پر قدم رکھا ہے ، اور عالمی امن اور ترقی کے فروغ کے لیے چینی دانشمندی اور چینی حل پیش کیا ہے ۔ اس وقت بین الاقوامی صورتحال میں گہری تبدیلیاں ہورہی ہیں ۔مختلف ممالک تفرقہ بازی سے بچنے ، تصادم کو مسترد کرنے ، اتحاد برقرار رکھنے اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے کیا کرسکتے ہیں؟ وانگ ای نے نشاندہی کی کہ اس کا ایک ہی صحیح جواب ہے ، اور وہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی تعلقات نیز اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھا جائے ۔