حال ہی میں جاری ہونے والی امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ انہوں نے چینی نژاد امریکی پروفیسر حو این مینگ کو بے بنیاد طور پر چینی جاسوس قرار دیا اور اس الزام کی مدد سے پروفیسر حو کو فلائٹ پر سوار نہ ہونے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔ اس سے قبل انہیں اور ان کے بیٹے کو دو سال تک مانیٹر کیا گیا ۔ اس حوالے سے بائیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس عمل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اکثر غیر قانونی طریقوں سے تحقیقات کرتی رہی ہیں ۔یہ امریکہ کا انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے سیاسی جوڑ توڑ کرنے کا ایک اور اہم ثبوت ہے ۔ ایک طویل عرصے سے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کوئی بھی طریقہ استعمال کرتی رہی ہیں ۔ مثلاً امریکہ نے پاکستانی عوام کے ڈی این اے نمونوں کو جمع کرنے کے لئے اپنے جاسوسوں کو اقوام متحدہ کے ہیپاٹائٹس بی ویکسین منصوبے کے اہلکاروں میں شامل کیا۔ اس کے علاوہ اس نے یورپی یونین سمیت مختلف ممالک اور علاقوں میں بھی جاسوسی کی ۔جناب چاؤلی جیان نے کہا کہ امریکہ کو سرد جنگ کی سوچ اور نظریاتی تعصب کو چھوڑ کر ٹیکنالوجی اور دیگر عوامی شعبوں میں عام تبادلوں کو روکنے کے سلسلے کو ختم کرنا چاہیئے ۔