مشہور جرمن مصنف اور میڈیا پرسن مائیکل لوڈرز ایک زمانے میں مشرق وسطی میں رہتے تھے۔ انہوں نے اپنے حالیہ جرمن کتاب “سیوڈو ہولی امریکہ” میں اس بات کا انکشاف کیا کہ امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں اشرافیہ اور مفاد پرست گروہوں کی ایک چھوٹی سی تعداد میڈیا کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرتی ہے۔ کتاب میں مزید واضح طور پر نشاندہی کی گئی کہ متعدد مغربی ممالک کے مرکزی ذرائع ابلاغ امریکی مکالمے کے تسلط میں بھر پور طریقے سے شامل ہیں اور آزادانہ طور پر سوچنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
کتاب “سیوڈو ہولی امریکہ” میں ، لوڈرز نے حالیہ برسوں میں امریکی میڈیا میں چین سے متعلق بہت سی غلط خبروں کا حوالہ دیا ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ چین امریکی مفاد پرست گروہوں اور سیاستدانوں کے حملوں کا نشانہ بن گیا ہے کیونکہ یہ حملےمیں آسان ہے اور اس کی قیمت تھوڑی ہے۔ لوڈرز نے انکشاف کیا کہ چین پر حملہ کرنے کی حکمت عملی متعدد عوامی تعلقات اور لابنگ کمپنیوں نے تیار کی تھی ۔کتاب میں کہا گیا ہے کہ ” چین کے بارے میں بہت سی مغربی رپورٹوں میں ، ہم معروضی مباحثے یا تنقید نہیں دیکھتے بلکہ چین کو بدنا م کرنے کیلئے تعصب دیکھتے ہیں۔”
“سیوڈو ہولی امریکہ” کے تحریری مقصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے لوڈرز نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یورپی میڈیا اور مختلف ممالک کی حکومتیں آزادانہ طور پر سوچنے کی صلاحیت رکھ سکتی ہیں اور امریکہ کے سائے سے بچ سکتی ہیں۔ ان کے خیال میں یورپ کو آنکھیں بند کرکے امریکہ کی پیروی کرنے کی بجائے مختلف ثقافتوں اور ممالک کے ساتھ بات چیت کی کوشش کرنی چاہیئے۔