پندرہ جون کو شنگھائی تعاون تنظیم اپنے قیام کی بیسویں سالگرہ منا رہی ہے۔ اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کو دنیا میں آبادی اور وسعت کے اعتبار سے سب سے بڑی جامع علاقائی تنظیم کا درجہ حاصل ہے۔ تنظیم کے آٹھ رکن ممالک، چار مبصر ممالک اور چھ مذاکراتی شراکت دار ممالک ہیں۔ “شنگھائی اسپرٹ” کی رہنمائی میں شنگھائی تعاون تنظیم نے ایک شاندار راستہ اختیار کیا ہے۔ بیس برسوں کے دوران رکن ممالک نے نہ صرف موثر تعاون جاری رکھا بلکہ ایسے تمام چیلنجوں کا مناسب طور پر جواب دیا ہے جو رکن ممالک کے مفادات اور علاقائی سلامتی اور استحکام کے لئے خطرہ تھے۔
شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کی نصف آبادی کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ نہ صرف ایک بہت بڑی صارف مارکیٹ ہے، بلکہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور مستحکم پیداواری صلاحیت کی بھی حامل ہے۔ بیس برسوں کے دوران اقتصادی و تجارتی شعبوں میں شنگھائی تعاون تنظیم نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ تجارتی و مالیاتی تعاون کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔
آج شنگھائی تعاون تنظیم کا مجموعی معاشی حجم 20 ٹریلین امریکی ڈالرز تک جاپہنچا ہے، جو اس تنظیم کے آغاز کے وقت سے 13 گنا زائد ہے۔ بیرونی تجارت کا حجم6.6 ٹریلین امریکی ڈالرز تک جا پہنچا ہے ، جس میں 20 سال قبل کے مقابلے میں 100 گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال اپریل میں جاری کردہ “ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ چائنا تجارتی انڈیکس” ظاہر کرتا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ چین کی درآمدات و برآمدات کی مجموعی مالیت 2001 میں 17.14 بلین امریکی ڈالرز سے بڑھ کر 2020 میں 244.85 بلین امریکی ڈالرز تک جا پہنچی ہے ،یوں اوسطاً سالانہ شرح نمو پندرہ فیصد بنتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ، چھینگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے “لوکل اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن ڈیمونسٹریشن زون” کے قیام کے بعد سے نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قوت بن چکا ہے۔