سرینگر: کل جماعتی حریت کانفرنس نے تنازعہ کشمیر اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ پاک فوج کے سربراہ نے اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ کی خصوصی تقریب سے اپنے خطاب میں ہندو توا نظریے کا بھر پور انداز سے پردہ چاک کیا ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی بھر پور حمایت و تائید گزشتہ 77برس سے بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کے لیے حوصلے اور تقویت کا باعث ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے مظلوم عوام پاک فوج کو اپنا محافظ سمجھتے ہیں جو حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں انکے ساتھ پوری طرح سے کھڑی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیری اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ بھارتی غلامی سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔دریں اثنا آج ’’برداشت اور روا داری ‘‘ کے عالمی دن پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میںکہا گیا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو ا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی نے رواداری کو فروغ دینے کے بجائے ہندوتوا انتہا پسندوں کو مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں کو نشانہ بنانے، ان پرتشدد، انکی املاک تباہ کرنے اور انکے مذہبی مقامات پر حملوں کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ ہندوتوا نظریے کی حامل بھارتی فورسز مقبوضہ جموں وکشمیرمیں حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میںشہریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموں میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں سے انکی زمینیں، نوکریا ں اور دیگر اہم وسائل چھین کر غیر کشمیریوں کو دیے جا رہے ہیں جو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔۔ انہوں نے کہاکہ اہم ٹھیکے جو کشمیریوںکا حق ہیں، باہر کے لوگوں کو دیئے جا رہے ہیں جس سے مقامی آبادی کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ ادھر نیوزی لینڈ نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے سکھز فار جسٹس کو خالصتان ریفرنڈم کے انعقاد کی اجازت دے دی ہے جو کل آکلینڈ کے علاقے اوٹیا اسکوائرمیں ہونے والا ہے۔ مقامی حکام نے سکھ برادری کو یقین دلایا ہے کہ ریفرنڈم طے شدہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھے گا۔ اسی طرح کے ریفرنڈم اس سے قبل برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے شہروں میں بھی ہو چکے ہیں۔