پاک-چین 71 سالہ سفارتی تعلقات کے عنوان سے اسلام آباد میں ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر چین میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1949ء میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد پاکستان اسے تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک تھا۔انہوں نے بتایا کہ 1951 میں چین کے پہلے وزیر اعظم چھو این لائی نے اپنے دفتر خارجہ کو خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کا انتہائی اہم دوست ملک ہے، جس کے ساتھ تعلقات میں بہتری ہماری اولین ترجیح ہے۔ سابق سفیر نے مزید کہا کہ چیئرمین ماؤ زے تونگ نے اپنے پہلے دورہ بھارت کے موقع پر کشمیر کے متنازع ہونے کی وجہ سے سرینگر جانے سے انکار کردیاتھا۔ مسعود خالد نے بتایا کہ چین نے سی پیک کا آغاز اس وقت کیا جب پاکستان میں دہشتگردی کے باعث کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سکلڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار نے کہا کہ عالمی رینکنگ میں چین کی 2 جامعات 17ویں اور 18ویں نمبر پر آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیگر شعبوں کے علاوہ چین سے اپنی درسگاہوں کے نظام میں بہتری کیلئے بھی مدد حاصل کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد مختار نے کہا کہ چین سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبے میں نمایاں ترقی کرچکا ہے اور پاکستان کے پاس بھرپور موقع ہے کہ وہ چین کے تجربات سے استفادہ کرے۔اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں چائنہ پاکستان سٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر شی چن پھنگ کے وژن کے مطابق بنی نوع انسان کیلئے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کی بنیاد نہیں بلکہ ایک عنصر ہے، کیونکہ اس سے پہلے چین مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرچکا ہے، جن میں دفاع، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم سمیت دیگر موضوعات شامل ہیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں پی اینڈ آئی آر کی چیئرپرسن ڈاکٹر نور فاطمہ نے بتایا کہ سی پیک کی بدولت توانائی کے شعبے میں پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر کی بچت ہورہی ہے، جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے سینئر محقق ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ چین کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات جہاں دوطرفہ ہوتے ہیں وہیں ان میں خطے اور عالمی سطح کے مفادات کو بھی اہمیت دی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ چین نے آسیان میں شمولیت کیلئے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے ۔ ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ سی پیک سے پہلے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر 30 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے طے پاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین انسداد دہشتگردی میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں، جبکہ چین افغانستان میں تمام متحارب گروہوں سے رابطے میں ہے اور افغانستان میں قیام امن کے ذریعے سی پیک کا سلسلہ وسطی ایشیائی ریاستوں تک پہنچانے کا بھی خواہشمند ہے۔سیمینار سے اپنے خطاب میں سینئر صحافی فوزیہ شاہد نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کے حصول اورترقی کیلئے چین کے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ فوزیہ شاہد نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں چینی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان اپنے مستقبل کو مزید بہتر بناسکتا ہے۔روزنامہ الاخبار اور ہیرالڈ کے گروپ ایڈیٹر ریاض احمد ملک نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی عوام کی ترقی دیکھتے ہوئے پاکستانیوں کو بھی اپنے ملک کی ترقی کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی اور چین کے تجربات سے استفادہ کرنا ہوگا۔ ٹیکنالوجی ٹائمز کے چیف ایڈیٹر سید پارس علی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سائنس کے شعبے میں پہلا معاہدہ 59 سال قبل طے کیاگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعاون کو انتہائی اہمیت دی ہے اور اس ضمن میں پاکستان کے مصنوعی سیارے خلاء میں روانہ کرنے کیلئے چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔سیمینار میں علاقائی و بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین، صحافیوں، مختلف حلقوں کے نمائندوں اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ۔