چوبیس ستمبر کو جینوا میں اقوام متحدہ میں چینی وفد کے منسٹر جیانگ ڈوان نے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس پر روس،بیلاروس اورشمالی کوریا سمیت دیگر ہم خیال ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے تقریر کی اور برطانیہ پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک میں انسانی حقوق کے مسائل پر نظر رکھے اور انسانی حقوق کو سیاسی آلہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔
مشترکہ تقریر میں برطانیہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور نشاندہی کی گئی ہے کہ برطانیہ میں منظم نسل پرستی اور نسلی امتیاز کی جڑیں بہت دور تک پھیلی ہوئی ہیں ،نفرت انگیز بیانات ،زائنوفوبیا اور ایسی ہی پرتشدد سرگرمیوں کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔اقلیتی قومیتوں کی حالتِ زار خراب ہوتی جا رہی ہے اورغربت کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔
مشترکہ تقریر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ برطانیہ نےاکثر دوسرے ممالک میں فوجی مداخلت کی جس سے بڑی تعداد میں عام شہریوں کو جانی نقصان پہنچا اور متعلقہ ممالک کی معاشی و معاشرتی ترقی متاثر ہوئی ہے۔برطانوی فوجیوں نے بیرونی فوجی کارروائیوں میں معصوم اور بے گناہ شہریوں کا اندھا دھند قتل کیا اور سخت اذیتیں پہنچائیں لیکن اتنے سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو برطانوی حکومت نے پناہ دی۔ اس کے علاوہ برطانیہ نے یک طرفہ پابندی کے اقدامات اختیار کیے اور متعلقہ ممالک کے عوام کے انسانی حقوق کو شدیدنقصان پہنچایا۔
تقریر میں یہ بھی کہا گیا کہ برطانیہ ایک طرف تو اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتا آرہا ہے جب کہ دوسری طرف وہ نوآبادیاتی سوچ کے زیرِ اثر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتا آرہا ہے۔تقریر میں برطانوی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسائل پر نظر رکھتے ہوئے انسانی حقوق کو سیاسی آلہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔