چودہ تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی حکومت کا 2018 میں شروع کردہ “چائنا ایکشن پلان” بنیادی طور پر چین مخالف قوتوں کا ایک آلہ ہے جس کا مقصد قومی سلامتی کی آڑ میں چین کو زیرتسلط لانا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق،سٹینفورڈ یونیورسٹی کے 177 اساتذہ اور عملے نے حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف کو ایک مشترکہ خط بھیجا ، جس میں ٹرمپ انتظامیہ کے 2018 کے “چائنا ایکشن پلان” پر تنقید کرتے ہوئے اسے وضع کردہ اہداف سے انحراف قرار دیا جس سے ملک میں سائنسی تحقیق کی مسابقت کمزور ہوئی اور نسلی امتیاز کو فروغ ملا ہے۔
چاو لی جیان نے اس حوالے سے کہا کہ مذکورہ پلان نے نہ صرف چین امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب کیے بلکہ امریکہ میں نسلی امتیاز کو بھی بڑھاوا ملا اور ایشیائی امریکی کمیونٹی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ملک کے مختلف طبقوں کی جانب سے بلند ہوتی ہوئی انصاف کی آوازیں سنے ، سنجیدگی سے اپنی غلطیوں کی تصحیح کرے، چین اور امریکہ کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی اور انسانی شعبے سمیت دیگر شعبوں میں جاری معمول کے تعاون میں دخل اندازی بند کرے۔