ایک عام افغان شہری ایمل احمدی نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امریکی فوج کے ڈرون حملے میں اپنے خاندان کے سانحے کو دہرایا ۔ احمدی کے مطابق انتیس اگست کی سہ پہرکو ان کے بھائی نے اپنی گاڑی گھر کے سامنے روکی ۔ اسی وقت امریکی ڈرون نے اس گھرکو نشانہ بنایا جس میں ایمل احمدی نے اپنی بیٹی سمیت دس رشتہ داروں کو کھو دیا ۔
بیس برس قبل امریکہ ایک دہشت گرد حملے کا نشانہ بنا تھا جس میں 2996افراد جاں بحق ہوئے تھے اور دو کھرب ڈالرز کا مالی نقصان ہوا تھا۔ امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ اور القاعدہ کے محافظ افغان طالبان پر جوابی لشکر کشی کی جس سے افغانستان میں بیس سالہ جنگ کا آغاز ہوا ۔ابھی چند روز قبل ہی یہ جنگ اپنے اختتام کو پہنچی ہے لیکن امریکہ کی وجہ سے افغان عوام کو پیش آنے والی مشکلات اور نقصانات ناقابل تصور ہیں ۔ تیس ہزار سے زائد افغان شہریوں کو امریکہ کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے ، ساٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور ایک کروڑ دس لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں ۔ گذشتہ بیس سالہ جنگ میں امریکہ نے کبھی بھی افغانستان کی خودمختاری اور افغان عوام کے انسانی حقوق کی پرواہ نہیں کی ہے ۔ عام شہریوں کی جانیں جنگ میں نظر انداز ہوئی ہیں ،یوں امریکہ سمیت مغربی ممالک نےافغانستان میں ایمل احمدی جیسے بے شمار سانحات کو جنم دیا ہے۔