دس ستمبر کی صبح ، چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ، اور چین امریکہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے متعلقہ امور پر کھلا ، گہرا اور وسیع اسٹریٹجک تبادلہ خیال کیا۔
شی جن پھنگ نے سب سے پہلے امریکہ کے کئی علاقوں میں سمندری طوفان اڈا کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر بائیڈن اور امریکی عوام سے اظہار ہمدردی کیا۔ بائیڈن نے اس کے لیے شکریہ ادا کیا۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ امریکہ کی جانب سے کچھ عرصے سے اختیار کی جانے والی چائنا پالیسی نے چین امریکہ تعلقات میں شدید مشکلات پیدا کی ہیں۔یہ دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات اور دنیا کے تمام ممالک کے مشترکہ مفادات میں نہیں ہے۔ چین اور امریکہ بالترتیب سب سے بڑےترقی پذیر ملک اور سب سے بڑے ترقی یافتہ ملک ہیں۔ چین اور امریکہ کو اپنے باہمی تعلقات کو اچھی طرح سنبھالنا چاہیے کیونکہ اس سے دنیا کا مستقبل اور تقدیر داؤ پر لگی ہوئی ہے۔یہ صدی کا سب سے بڑاسوال ہے کہ جس کا دونوں ممالک کو جواب دینا چاہیے۔ چین امریکہ تعاون دونوں ممالک اور دنیا کو فائدہ پہنچائے گا ۔چین امریکہ تصادم دونوں ممالک اور دنیا کے لیے تباہی لائے گا۔ چین اور امریکہ کے تعلقات ایک ایسا سوال نہیں جس کا ہاں یا ناں میں جواب دیا جا سکے بلکہ اس کا اچھی طرح جواب دینا ضروری ہے۔
شی جن پھنگ نے ایک قدیم چینی نظم کے حوالے سے کہا : “بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی پہاڑی وادی میں گھر گئے ہیں،لیکن کوشش سے آگے بڑھیں تو ایک اور دنیا نظر آتی ہے”۔ 1971 میں دوطرفہ تعلقات میں جمی “برف پگھلنے” کے بعد سے ، چین امریکہ تعاون نے تمام ممالک کو ٹھوس فوائد پہنچائے ہیں۔ اس وقت بین الاقوامی برادری کئی مشترکہ مسائل کا سامنا کر رہی ہے ۔چین اور امریکہ کو کشادہ دلی کے ساتھ بڑی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں ، آگے دیکھنا چاہیے ، آگے بڑھنا چاہیے ، اسٹریٹجک اور سیاسی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے ، اور چین امریکہ تعلقات کو صحیح راستے پر واپس لانا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل پر چین کے موقف کی وضاحت کی ، ماحولیاتی ترجیحات ، سبز اور کم کاربن کی ترقی کے راستے پر چین کی عملداری پر زور دیا اور کہا کہ چین ہمیشہ اپنے قومی حالات کے مطابق بین الاقوامی ذمہ داریاں فعال طور پر سنبھالتا رہےگا۔ ایک دوسرے کے بنیادی خدشات کا احترام کرنے اور اختلافات کو صحیح طریقے سے سنبھالنے کی بنیاد پر ، دونوں ممالک کے متعلقہ محکموں کو بات چیت جاری رکھنی چاہیے ، موسمیاتی تبدیلی ، انسداد وبا ، معاشی بحالی ، اور بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تعاون کو فروغ دینا چاہیےاور باہمی تعاون کےمیدان دریافت کرنا چاہییں ، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید مثبت عوامل کو شامل کرنا چاہیے۔
بائیڈن نے کہا کہ دنیا بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔امریکہ اور چین کے تعلقات دنیا میں سب سے اہم دو طرفہ تعلقات ہیں۔ مقابلے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تنازعات میں اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ امریکہ نے کبھی بھی ایک چین کی پالیسی کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں کیا۔ امریکہ چین کے ساتھ زیادہ واضح تبادلے اور تعمیری مکالمے کو فروغ دینےکے لیے تیار ہے تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے لیے توجہ اور ترجیحی علاقوں کا تعین کیا جا سکے ، غلط فہمیوں اور غیر متوقع تنازعات سے بچا جا سکے اور امریکہ چین تعلقات کو پٹری پر واپس لایا جا سکے۔ امریکہ چین کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی سمیت اہم امور پر بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے ۔
دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین امریکہ تعلقات اور اہم بین الاقوامی مسائل پر چین اور امریکہ کے رہنماؤں کے درمیان گہرائی سے بات چیت چین امریکہ تعلقات کی درست سمت میں ترقی کے لیے بہت اہم ہیں۔ دونوں لیڈروں نے اتفاق کیا کہ مختلف ذرائع سے ، دونوں فریقوں کے ورکنگ لیول کے محکموں کے درمیان وسیع مکالمے اور مفاہمت کو جاری رکھا جائےگا۔تاکہ چین امریکہ تعلقات کی ترقی کےلئے سازگار حالات پیدا ہو سکیں۔