رواں سال “دی بیلٹ اینڈ روڈ “انیشئیٹو کو آٹھ سال ہو چکے ہیں اور یہ دنیا میں تعاون کا سب سے بڑے پیمانے والا وسیع تر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اب تک چین کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کرنے والے ممالک کی تعداد ۱۴۰ تک پہنچی ہے ۔ چین اور متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ تجارتی مالیت بانوے کھرب امریکی ڈالرسے تجاوز کر چکی ہے۔
“دی بیلٹ اینڈ روڈ “انیشئیٹو کو زیادہ سے زیادہ اعتماد اور حمایت حاصل ہو رہی ہے اور اس کے “جامع مشاورت،تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات ” کے تصورات کو اقوام متحدہ ،جی ٹوئنٹی ،ایپیک،شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس سمیت دیگر اہم کثیرالجہتی نظام کی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔
رواں سال چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی اقتصادی فورم اور بو آؤ ایشیائی فورم سمیت دیگر اجلاسوں میں بارہا “دی بیلٹ اینڈ روڈ ” کی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کی اہم تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ تمام ممالک اس انیشئیٹو میں شرکت کر سکتے ہیں اور مشترکہ تعاون و فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔