افغانستان پر طالبان کے تسلط کے بعد متعدد افغان پناہ گزین اپنے آبائی وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔ ۲ ستمبر کو چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کے نامہ نگار دانیال خان نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کیا۔ پاکستان کے جنوب مغرب میں صوبہ بلوچستان میں پاک -افغان سرحد پر سپن بولدک بندرگاہ سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ پناہ گزینوں کا کیمپ پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کے ان ۵۴کیمپس میں سے ایک ہےجن کیمپس میں دس لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین آباد ہیں۔اقوام متحدہ کی مدد سے سال دو ہزار دو سے اب تک تقریباً چالیس لاکھ افغان پناہ گزین اپنے آبائی وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔محمد آغاعیشا زئی۲۵ سال کی عمر میں افغانستان سے نکل آئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ نے انہیں ہر چیز سے محروم کر دیا ہے۔جب محمد آغاکو گھر واپس جانے کا موقع ملا تب افغانستان امریکی جارحیت کا شکار ہو چکا تھا۔ اسی وجہ سے ان کی امید ٹوٹ گئی۔بیس سال بعد افغانستان غیرملکی قبضے سے آزاد ہو گیاہے۔آغا عیشا زئی کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے انہیں گھر واپس لے جانے کا وعدہ کیا ہےاور وہ افغانستان واپس جانا چاہتے ہیں۔امریکہ نے ۲۰۰۱ میں افغان جنگ کا آغاز کیا تھا اور کئی برسوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ۔