چائنا -ڈبلیو ایچ او جوائنٹ ایکسپرٹ گروپ کی جانب سے نوول کورونا وائرس کی ٹریس ایبلٹی پر جاری کی گئی تحقیقی رپورٹ میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ کولڈ چین ٹرانسمیشن نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک “ممکنہ” طریقہ ہو سکتا ہے۔بہت سے مغربی ماہرین نے اس نظریہ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ۔ان کا خیال ہے کہ چین نے اپنے آپ پر سے بیرونی توجہ کو ہٹانے کے لیے یہ نظریہ پیش کیا ہے۔چینی سی ڈی سی کے انسداد وبائی امراض کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر شو وین بو نے وضاحت کی کہ اگر نوول کورونا وائرس سے آلودہ کولڈ چین مصنوعات نے متعلقہ ملازمین کو متاثر کیا تو یہ ملازمین “صفر مریض” تصور کئے جا سکتے ہیں۔ وبا پھیلنے کے بعد ، اگر ٹریس ایبلٹی کی منظم تحقیقات بروقت نہ کی گئی تو کولڈ چین کے خفیہ ٹرانسمیشن کے شواہد “چھپائے” جائیں گے۔ چینی سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کولڈ چین ٹرانسمیشن پر وائرس کی منتقلی کے ذریعہ کے طور پر پوری توجہ دی جانی چاہیے۔ کولڈ چین آلودگی اور ٹرانسمیشن کو روکنے کے لیے ایک عالمی کوآرڈینیشن میکانزم قائم کیا جانا چاہیے اور دور دراز پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے انسدادی تدابیر کو تلاش کیا جا نا چاہیے۔