انتیس تاریخ کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای کی اپنے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت ہوئی جس میں افغانستان کی صورتحال اور چین۔ امریکہ تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔وانگ ای نے کہا کہ افغانستان کے اندرونی حالات میں بنیادی تبدیلیوں کے تناظر میں تمام فریقوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ طالبان سے رابطہ کریں اور ان کی فعال رہنمائی کریں۔ بالخصوص امریکہ کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان کو فوری طور پر درکار اقتصادی مدد ،افرادی معاش اور انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔اس سے نئی افغان حکومت کو معمول کے سرکاری امور کی انجام دہی ، سماجی استحکام کو برقرار رکھنے ، کرنسی کی قدر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکے گی جس سے افغانستان جلد از جلد پرامن تعمیر نو کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔ حقائق نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ نے یہاں سے دہشت گرد قوتوں کے خاتمے کا ہدف حاصل نہیں کیا ہے۔ امریکی اورنیٹو افواج کے جلد بازی میں انخلا سے مختلف دہشت گرد تنظیموں کے دوبارہ فعال ہونے کا امکان ہے۔ امریکہ کو افغانستان کی خودمختاری اور آزادی کے احترام کی بنیاد پر دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں اور اس حوالے سے دوہرا معیار یا مخصوص دہشت گردی کے خاتمے کو ترک کرنا چاہیے۔چین۔ امریکہ تعلقات کے حوالے سے وانگ ای نے واضح کیا کہ دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ ایسی چین مخالف سرگرمیاں ترک کرے جو چین کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔