ستائیس اگست کو امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے نام نہاد “نوول کورونا وائرس ٹریس ایبلٹی رپورٹ” کا خلاصہ جاری کیا۔ صرف 498 الفاظ پر مشتمل خلاصے میں نوول کورونا وائرس کے ماخذ کے کسی ثبوت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ سراغ لگانے کے نتائج میں “امکان” اور “شاید” جیسے الفاظ کی بھرمار ہے۔ امریکی نیٹیزین کے مطابق ، یہ رپورٹ ردی کاغذ کے چند بیکار ٹکڑوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔
دنیا بھر میں دو کروڑ پچاس لاکھ سے زائد افراد فورٹ ڈیٹریک لیب کی تحقیقات کا مطالبہ کرچکےہیں۔ان معقول شکوک و شبہات کے جواب میں ، امریکہ نے سچ چھپانے اور ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی۔ امریکہ اپنی غلطیوں کو چھپانے کےلیے ٹریس ایبلٹی رپورٹ کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ بے نتیجہ ٹریس ایبلٹی رپورٹ کی مدد سے چین کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن کرس مرفی نے اس صورت حال پر تنقید کرتے ہوئے کہا “موجودہ امریکی انتظامیہ نوول کورونا وائرس کے خلاف اپنے غیر موثر ردعمل کے الزامات کو چین پر منتقل کرنے کے لئے بے چین ہے۔اس مقصد کے لئے چین کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کے سابق عہدیدار ایلن گولڈن برگ نے واشگاف الفاظ میں کہا ہےکہ ٹرمپ کا انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے تیار کردہ “شواہد” کا استعمال “بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں” کے بہانے امریکی حکومت کے عراق پر حملے کے مترادف ہے۔