انٹیلی جنس اداروں کے پاس کوئی سائنسی ٹریس ایبلٹی صلاحیت نہیں ہے، ییل سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ڈاکٹر سٹین ورمونڈ

0

ستائیس اگست کو ، امریکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے نوول کورونا  وائرس کی ٹریس ایبلٹی رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا گیا اور  وائرس کے ماخذ کے بارے میں کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔
وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کے لیے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کا استعمال کیوں کیا گیا؟ امریکی سائنسدان جو وائرس کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں انہیں موت کی دھمکیاں کیوں ملیں؟ رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ، ییل سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ، ڈاکٹر سٹین ورمونڈنے نامہ نگار کو انٹرویو دیتےہوئے  بار بار سیاست کے بجائے سائنس پر زور دیا کہ سائنس ہی بحرانوں کا جواب دے  سکتی ہے۔
ڈاکٹر سٹین ورمونڈنے یہ خیال ظاہر کیا کہ  سی آئی اے ایک تحقیقاتی ایجنسی ہے جو سیاسی ، ثقافتی اور اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے ، لیکن ان کے پاس صحت عامہ اور وائرولوجی لیبارٹریوں میں خاطر خواہ سائنسی صلاحیتیں نہیں ہیں۔ لہذا ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ طبی مقاصد کے بجائے سیاسی مقصد کے لئے ہے ، کیونکہ امریکہ کے اندر بہت زیادہ سیاسی دباؤ ہے۔ امریکہ سمیت ، پوری دنیا میں لیبارٹریوں میں رساو ہوا ہے ، لہذا ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی حالت میں حادثات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے زیادہ معیاری لیبارٹری آپریشن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں  وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانا  ایک اچھی بات ہے ، لیکن بدقسمتی سے ، اس مسئلے کو اب سیاسی شکل دے دی گئی ہے۔ عالمی سطح پر صحت عامہ ایک سیاسی فٹ بال گیم بن چکی ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وائرس ووہان لیبارٹری سے لیک ہوا تھا۔ مختصراً ، یہ محققین پر منحصر ہے کہ وہ کچھ حقیقی تحقیق کریں ، نہ کہ صرف باتیں کریں ، اور دنیا بھر کے سائنسدانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ لاکھوں لوگ میری بات کو تسلیم کریں گے اور یقین کریں گے کہ صف آرائی کے بجائے  سائنس اور تعاون ہمیشہ حل ہوں گے۔ اگر سائنس کو سیاسی بنانے کے لیے سائنسدانوں کے درمیان اونچی دیوار کھڑا کی گئی تو ہماری آنے والی نسلیں اس کے لیے ہمارا شکریہ ادا نہیں کریں گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here