اکتوبر دو ہزار ایک سے امریکہ نے “انسداد دہشت گردی ” کے نام پر افغانستان میں جنگ چھیڑی ۔اس کو بیس سال گزر چکے ہیں اور اب لوگ یہ سوچنے لگے ہیں کہ بیس سالوں میں امریکہ کی اس ” انسداد دہشت گردی” جنگ کے کیا نتائج برآمد ہوئے ہیں؟
اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ بیس برسوں میں افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی تعداد جو پہلے دس سے بھی کم تھی اب بیس سے زائد ہو چکی ہے۔ افغانستان کے انسداد دہشت گردی کے ماہر احمد نور نے چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے فوجی انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان میں دہشت گردی و پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ اور اس کی اتحادیوں کا مقصد دہشت گردی اور انتہاپسندی کی روک تھام کی بجائے دہشت گردانہ تنظیموں کی حمایت کر کے علاقائی امن و امان کو نقصان پہنچانا ہے۔افغان سیاسی تجزیہ نگار ذاکر جلالی نے کہا کہ بہت سے ثبوت ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ نے افغان حدود میں بعض دہشت گرد تنظیموں کو مدد فراہم کی ہے جس سے دہشت گرد قوت مزید مضبوط ہو گئی اور اس خطے کے ممالک خطرے سے دوچار ہوئے ۔یہ امر اس خطے میں امریکہ کے مفادات سے مطابقت بھی رکھتا ہے۔
اس طرح امریکہ کی انسداد دہشت گردی کی نام نہاد جنگ اپنے مفادات کو ٹھیس پہنچائے بغیر ختم ہوئی ،لیکن افغانستان میں پھیلائی گئی دہشت گردی پڑوسی ممالک کے لیے ایک پیچیدہ اور پریشان کن مسئلہ بن چکی ہے۔