چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے تیئیس تاریخ کو نیوز بریفنگ میں کہا کہ امریکہ چین کو اپنا “خیالی دشمن” قرار دینا بند کرے ، چین کو بدنام کرنے اور الزام تراشی کے لیے بہانے گھڑنے کا سلسلہ ترک کرے ، اور سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں چین اور امریکہ کے درمیان معمول کے تبادلے اور تعاون میں دخل اندازی بند کرے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ میں 20 سے زائد ایشیائی اداروں نے 19 تاریخ کو صدر بائیڈن کے نام ایک خط میں کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کے ’’ چین ایکشن پلان ‘‘ کابرائے نام مقصد معاشی جاسوسی اور تجارتی چوری کی تفتیش اور قانونی کارروائی ہے ، لیکن درحقیقت اس سے ایشیائی تارکین وطن بالخصوص چینی نژاد امریکی سائنسدانوں کو نسلی امتیاز ، نگرانی اور نامناسب پراسیکیوشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا اسے معطل کیا جائے۔
اس حوالے سے وانگ وین بین نے کہا کہ حقائق مکمل طور پر ثابت کرتے ہیں کہ سابق امریکی حکومت کا “چائنا ایکشن پلان” بنیادی طور پر چند چین مخالف سیاستدانوں کے لیے قومی سلامتی کے تصور کو نا مناسب طور پر استعمال کرنے اور چین کو دباو میں لانے کا ایک آلہ ہے۔ اس سے نہ صرف چین۔ امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں بلکہ امریکہ میں نسلی امتیاز کو بھی بڑھاوا ملا ہے اور امریکہ میں ایشیائی گروہوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔امریکہ کو اپنی ان غلطیوں کی تصحیح کرنی چاہیے۔