چین نے امریکی سیاستدانوں کے الزامات رد کر دیے

0

انیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی  پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے پوچھا کہ دو امریکی سیاستدانوں نے 18 تاریخ کو ایک مشترکہ مضمون میں دعویٰ کیا ہے کہ چین 1.4 ارب لوگوں پر ظلم روا رکھے ہوئے ہے اور لاکھوں ویغور مسلمانوں کی “نسل کشی” کی جا رہی ہے  ، امریکی حکومت اور انٹرپرائزز کو  بیجنگ سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔  چین کا اس حوالے سے کیا موقف ہے؟
وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ  نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا افغانستان پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور کابل ایئر پورٹ  پر ہنگامی آرائی اور پیش آنے والے سانحے پر حیران اور پریشان ہے ، چند گنے چنے امریکی سیاستدانوں  نے اس سانحے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جو حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ  “جمہوریت اور انسانی حقوق” کی آڑ میں چین کے حوالے سے جھوٹ اور افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں جس سے ایک مرتبہ پھر متعلقہ امریکی سیاستدانوں کی منافقت اور بدنیتی بے نقاب ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ میں یہ لوگ “محدب عدسے” اور خوردبین کے ساتھ  بھی سنکیانگ میں  نام نہاد “نسل کشی” اور “انسانیت کے خلاف جرائم” کا کوئی ثبوت حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اس کے برعکس خود  امریکہ میں ظلم ، امتیاز اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بے شمار ثبوت موجود ہیں۔ تاریخ میں ، امریکہ  نے آبائی باشندوں کے خلاف نسل کش اقدامات اپنائے ، اس وقت بھی نسلی اقلیتوں کے خلاف سنگین نسلی امتیاز جاری ہے ۔ انسداد وبا کے سلسلے میں امریکی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے 600،000 سے زائد امریکی شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔دوسری جانب دنیا کے کئی ممالک  میں امریکی کارروائیاں جاری ہیں ، امریکہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں وحشیانہ مداخلت کر رہا ہے ، اور یہاں تک کہ “جمہوریت اور انسانی حقوق” کی آڑ میں جنگیں لڑتا چلا آ رہا ہے ، جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور پناہ گزین بن چکے ہیں۔ اس کی تازہ  ترین مثال افغانستان کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here