کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلنے کے بعد سے چین نے انسداد وبا کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور کبھی دنیا کے لیے تعاون کے دروازے بند نہیں کیے۔ صدر شی جن پھنگ نےکئی مرتبہ اس بات پر زور دیا ہے کہ وبا کا استعمال کرتے ہوئے “ڈی گلوبلائزیشن” ، نام نہاد “اقتصادی ڈی کپلنگ” اور “متوازی نظام” کی وکالت کرنے والے ممالک بالاخر اپنے ہی مفادات کو نقصان پہنچائیں گے۔ چین فعال طور پر ایک نیا ترقیاتی پیٹرن بنا رہا ہے جس میں گھریلو گردش اور بین الاقوامی گردش مل کر دوہری گردش کی صورت میں ایک دوسرے کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ بند دروازے کی پالیسی نہیں ہے۔ یہ معاشی لچک اور مسابقت کو بہتر بناتے ہوئے ایک اعلیٰ سطح کے کھلے معاشی نظام کی تعمیر کے بارے میں ہے ، جس سے مختلف ممالک کو چین کی اعلیٰ معیاری معاشی ترقی سے فائدہ اٹھانے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔
جنوری 2021 میں ، ورلڈ اکنامک فورم “ڈیوس ایجنڈا” ڈائیلاگ میں ، شی جن پھنگ نے ایک بار پھر دنیا کو چین کی جانب سے اعلیٰ سطح کے کھلے پن پر اصرار کرنے والی ایک توانا آواز فراہم کی کہ”چین ہمیشہ معاشی عالمگیریت کی حمایت کرتا ہے اور کھلے پن پر مبنی بنیادی قومی پالیسی کو مضبوطی سے نافذ کرتا ہے۔ چین تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی اور آسانی کو فروغ دیتا رہے گا ، عالمی صنعتی سلسلہ اور سپلائی چین کو ہموار اور مستحکم رکھے گا، اور “دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلی معیار کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دے گا۔ “
2021 وہ سال ہے جب چین ہمہ جہت انداز میں ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے نئے سفر پر گامزن ہوچکا ہے۔ چین طویل عرصے سے عالمی معیشت اور بین الاقوامی نظام کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ نئے ترقیاتی نمونے کے تحت ، چین دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹے گااور اپنے دروازہ مزید کھولے گا۔ نئے ترقیاتی نمونے کے تحت ، چین کا بیرونی دنیا کے ساتھ تعاون مزید گہر ا ہوگا اور چین دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ مل کر باہمی ترقی کو فروغ دے گا۔