امریکہ میں وبا کے خاتمے اور اس پر قابو پانے میں ناکامی کے پیش نظر امریکی فیڈرل ریزرو نے کرنسی کے اجرا میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا۔امریکی حکومت اور کانگریس نے دیگر امدادی بلز کی منظوری دی جن سے کئی ٹریلین امریکی ڈالر جاری کیے گئے۔ قلیل مدتی نکتہِ نظر سے دیکھا جائے تو ان اقدامات سے منڈی کو کسی حد تک استحکام ملاتاہم اس کے طویل مدتی منفی اثرات ساری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔
اس وقت امریکہ عالمی افراط زر پھیلانے کا باعث ہے ۔امریکی ڈالر کی مارکیٹ میں حد سے زائد ترسیل دنیا میں ” بلک کموڈیٹیز ” کی قیمت میں اضافے کی اہم وجہ ہے،جس سے بہت سے ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں کی پیداوار و عمل اور عوامی زندگی پر بے حد دباو پڑا ہے۔اس کے علاوہ،امریکی ڈالر کے اجرا میں اضافہ مختلف ممالک کی مالیاتی مارکیٹ میں بڑی حد تک غیریقینی اور عدم استحکام کا باعث بنا اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں افراتفری پیدا ہوئی۔ درحقیقت کرنسی کے ایک حد سے زیادہ اجرا کے باعث خود امریکہ میں افراط زر اور امیر و غریب کے درمیان موجود فرق میں اضافے سمیت دیگر کئی مسائل بھی پیدا ہوئےہیں۔
اس وقت دنیا کے مختلف ممالک وبا کی لپیٹ میں ہیں جب کہ امریکہ کی جانب سے حد سے زائد کرنسی کے اجرا سے مختلف ممالک کو مزید معاشی و معاشرتی دباؤ اٹھانا پڑرہا ہے جس کا اثر نہ صرف ان کے عوام پر پڑ رہا ہے بلکہ یہ عالمی اقتصادی سلامتی کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔ “کرنسی کا غیرذمہ دارانہ اجرا کرنے والا سب سے بڑا ملک” اس بحران کو دنیا تک منتقل کر رہا ہے اوراس سے بچنے کے لیے اسے ایک ذمہ دارانہ کرنسی پالیسی اپنانی چاہیے۔