وال اسٹریٹ جرنل کی ۶ اگست کی رپورٹ کے مطابق ، چند روز قبل امریکہ میں خردہ فروشوں ، چپ مینوفیکچررز ، کسانوں اور دیگر گروہوں کی نمائندگی کرنے والے ۳۰ کاروباری گروپس نے اجتماعی طور پر بائیڈن انتظامیہ سے چین کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور چین پر عائد درآمدی ٹیرف کم کرنے کے مطالبے پر مشتمل خط لکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیرف امریکی معیشت کو تنزلی کی جانب دھکیل رہے ہیں ۔ “نیو یارک ٹائمز” نے مذکورہ خط کے حوالے سے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو “بھاری” ٹیرف کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے “فوری کارروائی” کرنی چاہیے۔ وہ وائٹ ہاؤس کی حمایت کرتے ہیں کہ “چین کے ساتھ تجارتی اور معاشی مسائل پر بات چیت جاری رکھیں” تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ چین ۲۰۲۰ کے اوائل میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ طے پانے والے معاشی اور تجارتی معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کر سکے۔خط میں کہا گیا کہ “ٹیرف کی وجہ سے ، امریکی کمپنیوں کی مصنوعات کی تیاری اور خدمات فراہم کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے ، جس سےبیرون ملک ان مصنوعات اور خدمات کی برآمدات کی مسابقتی قوت کم ہو گئی ہے۔” ان تنظیموں نے امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر پر بھی زور دیا کہ وہ کمپنیوں کے کچھ ٹیرفس کو کم کر دے اور چینی اشیاء پر ٹیرف کم کرنے کا عمل شروع کرے۔اطلاعات کے مطابق ، امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر اور محکمہ خزانہ کے ترجمان نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی خط کا جواب دیا ہے۔