چھ اگست کو ، چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ویڈیو لنک کے ذریعے 28 ویں آسیان علاقائی فورم (اے آر ایف) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔ وانگ ای نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں حقیقی کثیرالجہتی طرز عمل اختیار کرنا چاہیے اور یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے خطے کو درپیش پانچ بڑے سیکورٹی چیلنجز کا مشترکہ طور پر جواب دینا چاہیے۔سب سے پہلے، وبا کے خلاف دفاع کامضبوط محاذ بنانا اور کووڈ-۱۹کے چیلنجز کا مشترکہ طور پر جواب دینا ہے۔ دوسرا ،کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط کرنا اور غیر روایتی سیکورٹی چیلنجز کا مشترکہ طور پر جواب دینا ہے۔ تیسرا، آسیان کی مرکزی پوزیشن کو برقرار رکھنا اور جیو پولیٹیکل محاذ آرائی کے چیلنجوں کا مشترکہ طور پر جواب دینا ہے۔ چوتھا،دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کا دفاع کرنا اور طاقت کی سیاست کے چیلنجوں کا مشترکہ طور پر جواب دینا ہے۔ پانچواں ، پرامن مذاکرات کی سمت پر قائم رہنا اور علاقائی “ہاٹ سپاٹ” چیلنجوں کا مشترکہ طور پر جواب دینا۔جناب وانگ ای نے کہا کہ چین آسیان ممالک کے ساتھ مل کر جنوبی بحرہ چین میں موثر ، بنیادی “لائحہ عمل” تک پہنچنے کے لیے تیار ہے جو کہ “جنوبی بحرہ چین میں مختلف فریقین کے طرز عمل کے اعلامیے”اور اقوام متحدہ کے سمندری قانون کے کنویشن کے مطابق ہو۔آسیان ممالک کی جانب سے عزم ظاہر کیا گیا کہ داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے اور خاص طور پر انسانی حقوق کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ وائرس کا سراغ لگانے کے مسئلے سے نمٹنا سائنس پر مبنی ہونا چاہیے ، سیاسی ہیرا پھیری پر نہیں۔ وزرائے خارجہ نے جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے پر زور دیا ، اور جنوبی بحرہ چین میں متعلقہ فریقوں کے لائحہ عمل کی مشاورت کی ترقی کو سراہا۔ شرکا نے یقین کا اظہار کیا کہ خطے کے ممالک مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو صحیح طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت اور دانش رکھتے ہیں۔ وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں جغرافیائی محاذ آرائی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ہم نہیں چاہتے کہ خطے کے ممالک جانبداری کا انتخاب کرنے اور مخمصے میں مبتلا ہونے پر مجبور ہوں۔ہم نہیں چاہتے کہ خطہ بڑی طاقتوں کے لیے میدان جنگ بن جائے۔