چینی صدر شی جن پھنگ نے پانچ تاریخ کو کووڈ۔19 ویکسین تعاون کے حوالے سے بین الاقوامی فورم کےپہلے اجلاس کے موقع پر ایک تحریری پیغام دیا۔جناب شی نے کہا کہ چین ہمیشہ سے انسانی صحت کےہم نصیب معاشرے کے تصور پر عمل پیرا رہا ہے۔چین نے دنیا خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین فراہم کی ہے اور ویکسین کی تیاری میں دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کیا ہے ۔ چین عالمی برادری کے ساتھ عالمی ویکسین تعاون کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے ۔ جناب شی کا خطاب ایک مرتبہ پھر چین کی جانب سے اتحاد کی بدولت انسداد وبا کے موقف کا مظہر ہے ۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں مدد کے حوالے سے چین کے موقف کا اعادہ کیا ، عالمی ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لیے مفصل لائحہ عمل کا اعلان کیا ۔ ان کے خطاب نے دنیا میں انسداد وبا کے لیے ایک سمت فراہم کی ہے ۔
حالیہ دنوں کئی ممالک کو وبا کی تازہ لہر کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں کووڈ -۱۹ سے متاثرہ افراد کی تعداد بیس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے ۔ ایسے میں ویکسی نیشن انسداد وبا کا اہم ذریعہ ہے ۔ لیکن محدود وسائل کے باعث اکثر ترقی پذیر ممالک میں ویکسی نیشن کی شرح نسبتاًٰ کم ہے ۔دوسری جانب امریکہ اور بیشتر یورپی ممالک اپنی تیس فیصد آبادی کی ویکسی نیشن کروا چکے ہیں۔ اسی باعث ویکسی نیشن کی غیر متوازن صورت حال میں تبدیلی کی خاطر عالمی تعاون درکار ہے۔ حالیہ خطاب میں جناب شی نے اعلان کیا کہ رواں سال چین دنیا کے لیے دو ارب ویکسینز فراہم کرے گا اور کووایکس کے لیے دس کروڑ ڈالرز عطیہ کرے گا ۔ چین اپنے عمل سے ویکسین کے شعبے میں عالمی تعاون کو مزید فروغ دے گا۔