پانچ تاریخ کو امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکی صدر کی فرمان کی روشنی میں امریکہ ایسے لوگوں کو ایک “محفوظ پناہ گاہ” فراہم کرے گا جو ہانگ کانگ واپسی سے خوفزدہ ہیں۔چند امریکی سیاست دان ایسی سرگرمیوں سے چاہتے کیا ہیں ؟ جواب خود حقائق کو واضح کرتا ہے۔ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد ایک سال سے زائد عرصے میں ہانگ کانگ خوشحالی اور ترقی کی راہ پر لوٹ آیا ہے۔ تاہم امریکہ میں کچھ لوگ اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں اور چھوٹی چھوٹی حرکتوں پر عمل پیرا ہیں۔ ہانگ کانگ سے متعلق نام نہاد تجارتی انتباہات جاری کرنے سے لے کر ، کئی چینی عہدیداروں پر دھونس اور پابندیاں عائد کرنے تک ، اور پھر ہانگ کانگ کے شہریوں کی وطن واپسی کے عمل میں 18 ماہ کے التوا تک ، امریکہ نے جو کچھ بھی کیا اس کا مقصد ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار کی حمایت ہے۔ یہ ہانگ کانگ کو نقصان پہنچانے اور چین کی ترقی میں رکاوٹ کی کوشش ہے۔ امریکہ نے اس لحاظ سے کوئی تمیز نہیں کی ہے کہ ہانگ کانگ واپسی سے صرف وہی لوگ ڈرتے ہیں جنہیں قانون اور انصاف کی عملداری سے خوف ہے۔ ہانگ کانگ قومی سلامتی قانون چار قسم کے جرائم کو الگ کرتا ہے ،ان میں علیحدگی پسندی کے جرائم ، ریاستی رٹ کو چیلنج کرنا ، دہشت گردانہ سرگرمیاں اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہوئے بیرونی ممالک یا غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ملی بھگت کے جرائم شامل ہیں۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ہانگ کانگ کے وہ شہری جو ان جرائم میں ملوث نہیں ہیں وہ ہانگ کانگ واپسی سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہیں ۔ امریکہ میں “محفوظ پناہ گاہ” کا تصور ایسے لوگوں کو پناہ دینا ہے جنہوں نے ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کو کمزور کیا ہے اور پرتشدد جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ہانگ کانگ کے شہری قومی سلامتی قانون کو اپنی حفاظت کا ضامن قرار دیتے ہیں اور حال ہی میں عالمی سروے میں شامل 75.7 فیصد شہریوں نے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کی افادیت پراطمینان ظاہر کیا ہے۔کچھ امریکی سیاستدانوں کو اپنے ملک کے عوام کو ایک “محفوظ پناہ گاہ” مہیا کرنی چاہیے جو وبا اور مختلف سماجی مسائل سے دوچار ہیں۔