اس وقت چین کے کئی صوبوں اور شہروں میں کووڈ-19سے متاثرہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔قومی صحت کمیشن کے مطابق 20 جولائی کو نانجنگ شہر میں ایک مقامی کیس رپورٹ ہوا تھا جبکہ 3 اگست تک وبا سے متاثرہ کیسز کی مجموعی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے۔قومی صحت کمیشن کے ترجمان می فونگ نے اکتیس جولائی کو ایک میڈیا بریفنگ میں “ڈیلٹا ” قسم کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے پھیلاو کی شرح قدرے تیز ہے جس کے باعث وبا کی روک تھام اور کنٹرول میں چیلنجز پیش آتے ہیں۔وبائی صورتحال کے پیش نظر تمام علاقوں میں عوام ،انسانی زندگی اور سیفٹی کے اصول کو اولین ترجیح دیتے ہوئے انسداد وبا کی خاطر سائنسی اور موثر ردعمل اپنایا گیا ہے۔نیوزی لینڈ کے مائیکرو بائیولوجسٹ اور یونیورسٹی آف آکلینڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر تھیوکسی وائلز نے حال ہی میں مقامی نیوز ویب سائٹ “سٹاف” پر ایک مضمون میں کہا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت کو چین کے تجربے سے سیکھنا چاہیے اور کنٹرول کے لیے “سخت اور تیز” اقدامات اپنانے چاہئیں۔سائنسی اور موثر جوابی اقدامات کے علاوہ ، ویکسین بھی “ڈیلٹا”سے نمٹنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔