امریکہ کی چین کے داخلی امور میں سنگین مداخلت

0

یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ نے ہانگ کانگ سے متعلقہ امور کے حوالے سے چین کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کی ہے ۔ نئی امریکی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھی گزشتہ حکومت کے بالادست رویے کو جاری رکھا گیا ہے۔ امریکہ نے ہانگ کانگ سے وابستہ امور کے حوالے سے چین پر کم از کم 13 آلودہ حملے کیے ہیں۔ ہانگ کانگ میں انتخابی نظام کی بہتری اور ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام کے لیے دیگر سازگار درست اقدامات پر تنقید کی گئی ہے ۔ کچھ مغربی قوتیں چین کے خلاف رائے عامہ کو ہموار کرنے اور چینی حکام پر نام نہاد “پابندیاں” لگانے کے لیے متحرک ہو چکی ہیں۔تاہم یہاں حقائق سے آگاہی لازم ہے۔گیارہ مارچ کو جب قومی عوامی کانگریس نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا  تو امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے چین کو نشانہ بنایا ۔ امریکہ نےجی سیون کے ساتھ بھی مل کر چین کے فیصلے کو بدنام کرنے کی خاطر ایک بیان جاری کیا۔ سترہ مارچ کو چین اور امریکہ نے الاسکا میں ایک اعلیٰ سطحی مذاکرات کا انعقاد کیا۔ مذاکرات کے دوران ہی امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں 24 چینی حکام پر نام نہاد “پابندیوں” کا اعلان کیا جن میں چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے 14 نائب چیئرمین بھی شامل ہیں۔دوسری جانب اسی دوران ، ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے چین کے اقدامات کو وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں 70 سے زائد ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں۔ اس کے علاوہ  20سے زائد ممالک نے اپنے اپنے بیان میں ہانگ کانگ سے متعلقہ امور پر چین کے موقف اور اقدامات کی حمایت کی ہے۔ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔ یہ آئینی ادارہ جاتی انتظامات کے ذریعے “ایک ملک” کے اصول کی پاسداری اور “دو نظام” کے احترام ، خصوصی انتظامی علاقے پر مرکزی حکومت کی موئثر جامع گورننس کو برقرار رکھنے اور اعلیٰ درجے کی خود  اختیاری کے تحفظ کو جوڑتا ہے۔یہ “ہانگ کانگ پر محب وطنوں کی حکمرانی” کے بنیادی اصول کو ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام ، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنانے اور ہانگ کانگ کے “ایک ملک ، دو نظام” کے اصول کو مستحکم اور دور رس طور پر محفوظ رکھنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے تاکہ ہانگ کانگ کے عوام کے لیے ایک پر امید مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔امور چین کے حوالے سے ہسپانوی ماہر جولیو ریوس کے مطابق ہانگ کانگ کے انتخابی نظام کو بہتر بنانا چینی حکومت کے ہانگ کانگ کے استحکام کو برقرار رکھنے کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔   چینی حکومت کسی بھی صورت میں خودمختاری کی قربانی نہیں دے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here