دو اگست کو دنیا کے 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کی 300 سے زائد سیاسی جماعتوں ، سماجی تنظیموں اور تھنک ٹینکس نے عالمی ادارہ صحت کے سیکرٹریٹ میں ایک “مشترکہ بیان” جمع کروایا جس میں انسداد وبا کے لیے عالمی تعاون کی مضبوطی پر زور دیتے ہوئے ڈبلیو ایچ او سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وائرس سراغ کی معروضی اور منصفانہ تحقیق کرے اور اس معاملے پر سیاست کی سختی سے مخالفت کی جائے۔مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ بنی نوع انسان ایک ہم نصیب معاشرہ ہے اور کوئی بھی ملک بڑے بحرانوں سے تنہا نہیں نمٹ سکتا ہے ۔وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہے اور عالمی برادری صرف ایک مشترکہ قوت سے اسے شکست دےسکتی ہے۔بیان کے مطابق وائرس کا سراغ ایک سنجیدہ سائنسی امر ہے لہذا دنیا بھر سے سائنسدانوں اور طبی ماہرین کی تحقیق اور شواہد کی بنیاد پر سائنسی نتائج اخذ کیے جائیں۔مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ وائرس کا سراغ دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کا یکطرفہ طور پر تجویز کردہ دوسرے مرحلے کا منصوبہ ڈبلیو ایچ او کی قرارداد سے متصادم ہے کیونکہ رکن ممالک کے ساتھ جامع مشاورت نہیں کی گئی ہے لہذا یہ منصوبہ عالمی تعاون کا عکاس نہیں ہے۔بیان میں ڈبلیو ایچ او سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ رکن ممالک کے ساتھ تعاون کرے ، ابھرتے ہوئے نئے سائنسی شواہد پر جامع غور کرے ، اور نوول کورونا وائرس کے سراغ سے متعلق چین۔ڈبلیو ایچ او مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کی متعلقہ سفارشات کو مکمل طور پر اپنائے۔ بیان میں وائرس سے متعلق الزام تراشی اور سیاست کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ تحقیقی عمل اور انسداد وبا سے متعلق بین الاقوامی تعاون میں مداخلت اور سیاسی جوڑ توڑ کی سختی سے مخالفت کی جائے۔بیان میں چین سمیت کچھ ممالک کی جانب سے دنیا ، بالخصوص ترقی پزیر ممالک کو فعال طور پر ویکسین کی فراہمی اور انسداد وبا تعاون میں شراکت داری کو سراہا گیا اور برآمدی پابندیوں ، ویکسین زخیرہ اندوزی اور ویکسین قوم پرستی کی سختی سے مخالفت کی گئی ہے تاکہ وبا کے سامنے ایک مضبوط عالمی رکاوٹ کھڑی کی جا سکے۔