آسٹرین “نیوز” ویب سائٹ نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی کمپنیاں اور چینی مارکیٹ ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔ مضمون میں چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کے علاقے سنکیانگ سے یورپی یونین کے لیے برآمدات میں پچھلے سال کے اسی مدت کے مقابلے میں 131 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اہم برآمدات میں کپاس ، ٹماٹر مصنوعات ، انسانی ساختہ ریشے اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے آلات شامل ہیں۔مضمون کے مطابق برطانوی مورخ ٹموتھی جیٹون ایش نے بھی کہا ہے کہ دنیا کی ایک سیاسی طور پر بااثر آٹوموبائل کمپنی ووکس ویگن کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ “ایک مغربی کمپنی اپنی بقاء کے لیے چینی مارکیٹ پر کس قدر انحصار کرتی ہے ” . ووکس ویگن کی مجموعی عالمی فروخت کا 40 فیصد چین سے آتا ہے ، اور اس کی سنکیانگ میں بھی ایک فیکٹری موجود ہے۔